Maktaba Wahhabi

869 - 871
خاتمہ طبقاتِ مفسرین پہلا طبقہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں،ان میں سے مشہور ترین دس ہیں : چاروں خلفا،ابن مسعود،ابن عباس،ابی بن کعب،زید بن ثابت،ابو موسیٰ اشعر ی اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم۔ان میں سے تفسیر کا زیادہ علم رکھنے والے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں۔باقی تین خلفا سے اس علم میں کم ہی روایت مروی ہے۔اس کا سبب ان کی وفات کا پہلے ہونا ہے۔چنانچہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات ۱۳ھ ؁ کو ہوئی،وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرقد منور کے پہلو میں آرام فرما رہے ہیں۔عمر رضی اللہ عنہ نے ۲۳ھ؁ ابو لولو فیروز کے ہاتھوں جامِ شہادت نوش کیا اور وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں سو گئے۔تقریباً بیس مقامات پر ان کی رائے کے موافق وحی نازل ہوئی۔ائمہ حدیث نے ان سب مقامات کی تخریج کی ہے۔اس علم میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایات علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی روایات سے زیادہ ہیں۔ابن زبیر رضی اللہ عنہما ہجرت کے پہلے سال پیدا ہوئے اور ۷۳ھ؁ میں فنتۂ حجاج میں شہید ہوئے۔کہتے ہیں کہ ان کی ڈاڑھی کے بال ریشم جیسے تھے اور ان کی مونچھیں نہیں تھیں۔رہے ابن عباس رضی اللہ عنہما تو ان سے متعلق تو پوچھیں ہی نہ،کیونکہ وہ ترجمان القرآن اورحبرِ امت ہیں۔ اکابر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ وغیرہ کتاب اللہ کی تفسیر کے سلسلے میں ان کی طرف رجوع کرتےتھے۔مختلف سندوں کے ساتھ ان سے روایت مروی ہے۔ان میں سے سب سے عمدہ سند یہ ہے: معاویہ بن ابی صالح،عن علی بن ابی طلحہ عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہم۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں صرف اس طریق پر اعتماد کیا ہے۔خلیلی رحمہ اللہ نے’’الإرشاد‘‘[1] میں کہا ہے کہ یہ لمبی چوڑی تفاسیر جن کو لوگ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب کرتے ہیں،یہ پسندیدہ نہیں ہیں،ان کے راوی
Flag Counter