Maktaba Wahhabi

873 - 871
ابن ماجہ،حاکم،ابن مردویہ،ابو الشیخ،ابن حیان اور ابن المنذر رحمہ اللہ علیہم بھی اسی طبقے کے مفسرین میں شمار ہوتے ہیں۔امام سیوطی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ان سب کی تفاسیر صحابہ رضی اللہ عنہم،تابعین رحمہ اللہ علیہم اور ان کے اتباع کی طرف منسوب ہیں۔ان میں اس کے سوا کچھ نہیں ہے۔انتھیٰ۔ اس طبقے میں ایک’’حیری رحمہ اللہ ‘‘ ہیں۔حیری حاے مہملہ کے کسرے اور یا کے سکون کے ساتھ ہے۔یہ حیرہ کی طرف منسوب ہیں جو کہ کوفہ کے قریب ایک شہر ہے۔ پانچواں طبقہ: سیوطی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ پھر تو مخلوقِ خدا کی ایک بہت بڑی تعداد نے تالیفات رقم کیں۔چنانچہ انھوں نے سندوں کو مختصر کیا اور اقوال کو سندوں سے کاٹ کر نقل کیا۔تو اس طرح اجنبی چیزیں ان میں داخل ہو گئیں،صحیح اور علیل ملتبس ہو گئے۔پھر تو یہ صورتِ حال بن گئی کہ جسے جو بات سوجھی،وہ اس کو نقل کرتا،جس کے دل میں جو چیز آتی،وہ اس پر اعتماد کرتا،پھر اس کے بعد آنے والا اس کو یہ گمان کر کے اس کی طرف سے نقل کر دیتا کہ اس کی کوئی نہ کوئی اصل ہے۔وہ سلف صالح سے مروی تحریر کی طرف التفات نہ کرتا اور جو تفسیر ان کی طرف لوٹتی اس کو کوئی اہمیت نہ دیتا۔حتیٰ کہ میں نے ایسے شخص کو بھی دیکھا،جس نے فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْن﴾ کی تفسیر میں تقریباً دس اقوال نقل کر ڈالے۔حالانکہ اس کی تفسیر یہود و نصاریٰ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین اور اس کے اتباع رحمہ اللہ علیہم سے وارد ہوئی ہے۔حتیٰ کہ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں اس میں مفسرین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں جانتا ہوں۔انتھیٰ۔ اس طبقے کے رجال میں سے کچھ درج ذیل ہیں : 1۔ ابوعبدالرحمن محمدبن حسین سلمی نیسابوری رحمہ اللہ صاحبِ’’تفسیر حقائق‘‘ ان کی تفسیر مشائخ کے طامات اور صوفیہ کے ہفوات سے بھری پڑی ہے۔یہ ۴۱۲ھ؁ میں فوت ہوئے۔ 2۔ ابو اسحاق ثعلبی نیسابوری رحمہ اللہ جن کا نام احمد ہے۔یہ’’تفسیر کبیر‘‘ کے مولف ہیں۔جب انھوں نے لومڑی کی کھال زیب تن کی تو یہ ثعلبی کے نام سے مشہور ہو گئے۔فارسی لوگ اسے’’نیشاپور‘‘ شین معجمہ اور بائے فارسی کے ساتھ پڑھتے ہیں،جب کہ عرب اس کو سین مہملہ اور با موحدہ کے ساتھ’’نیسابور‘‘ کہتے ہیں۔ان کی یہ تفسیر بھی ضعیف اقوال اور جھوٹے قصوں سے اٹی
Flag Counter