Maktaba Wahhabi

99 - 871
تلاوت و تعلیمِ قرآن کی فضیلت: 1۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِيْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُوْنَہٗ بَیْنَھُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ،وَ غَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ،وَحَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ،وَ ذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہُ)) [1] (رواہ مسلم) [جب کچھ لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں بیٹھ کر کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اس کی درس و تدریس کرتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے،ان کو رحمت ڈھانپ لیتی ہے،ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس فرشتوں میں ان کا تذکرہ کرتا ہے] یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسجد میں تلاوت و دراست بہ نسبت اور جگہ کے افضل ہے۔ 2۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((مَنِ اسْتَمَعَ إِلیٰ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ کُتِبَتْ لَہُ حَسَنَۃٌ مُضَاعَفَۃٌ،وَمَنْ تَلَاھَا کَانَتْ لَہُ نُوْراً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [2] (رواہ أحمد) [جو شخص کتاب اﷲ کی ایک آیت سنے گا،اس کے لیے کئی گنا بڑھا کر نیکی لکھی جائے گی اور جو اس کی تلاوت کرے گا تو وہ قیامت کے دن اس کے لیے روشنی بن جائے گی] اس سے معلوم ہوا کہ ایک آیت کا سننا حسنہ اور اس کا پڑھنا نور ہے۔وللّٰہ الحمد۔ 3۔سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ مجھ کو وصیت کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَیْکَ بِتَقْوَی اللّٰہِ،فَإِنَّہُ رَأسُ الْأَمْرِ کُلِّہِ)) [اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،کیوں کہ وہ سارے امور کی بنیاد ہے] میں نے عرض کی کہ کچھ مزید نصیحت فرمایئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter