Maktaba Wahhabi

26 - 82
کوہان والی اونٹنیاں لے کر آئے؟ ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب یہ پسند کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص مسجد میں کیوں نہیں جاتا، جو وہاں جاکر قرآن مجید کی دو آیات سیکھے یا پڑھے۔ قرآن مجید کی دو آیات کی تعلیم یا قراء ت، دو اونٹنیوں سے، تین آیات تین اونٹنیوں سے اور چار آیات چار اونٹنیوں سے اور اتنے ہی اونٹوں سے بہتر ہے۔ ‘‘ سلف کا طرزِ عمل: ہمارے اسلاف قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنے پر بڑے حریص تھے۔ وہ قرآن مجید کی تعلیم کا خصوصی اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ سلف کے اس خصوصی اہتمام کی دلیل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا وہ واقعہ ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مال غنیمت کی حفاظت پر مامور کیا اور تین راتوں تک مسلسل شیطان چوری کرنے کے لیے آتا رہا۔ جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے پکڑ لیا تو اس نے لجاجت سے کہا: مجھے چھوڑ دو! میں تجھے ایسے کلمات سکھلاتا ہوں۔ جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ تجھے نفع دے گا۔ پھر اس نے آیت الکرسی بتلائی۔ راوی فرماتے ہیں کہ: (( وَکَانُوْا أَحْرَصَ شَیْئٍ عَلَی الْخَیْرِ۔))[1] ’’وہ لوگ خیر پر بہت زیادہ حریص تھے۔ ‘‘ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَشْغُلُ، فَإِذَا قَدِمَ رَجُلٌ مُھَاجِرٌ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم دَفَعَہُ إِلَی رَجُلٍ مِنَّا یُعَلِّمُہُ الْقُرْآنَ۔))[2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منصب نبوت کی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مشغول ہوتے تھے۔ آپ کے پاس جب کوئی مہاجر آتا تو آپ اسے ہم میں سے کسی شخص کے حوالے کردیتے جو اسے قرآن مجید سکھلاتا تھا۔ ‘‘
Flag Counter