Maktaba Wahhabi

111 - 132
مبحث پنجم: اس حدیث کے استدلات کی روشنی میں حروف سبعہ کے مفہوم کا تعین پہلا مطلب:حرف اور حروف سبعہ کا مفہوم عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بیان ہوا ہے کہ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ’’ بلاشبہ یہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے۔ اور اسی حدیث میں عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل ہوا ہے کہ سمعتہ یقرأسورۃ الفرقان علی حروف کثیرۃ لم یقرئنیہا ’’ میں نے ہشام رضی اللہ عنہ کو سنا کہ وہ سورۃ الفرقان کو ایسے حروف پر قراء ت کر رہے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔‘‘ یہاں حرف ؛وجہ اور طرز ِ قراء ۃکے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف وجوہ قراء ات کو حروف کے نام سے تعبیر کیا ہے۔ اور اہل عرب قراء ۃ کے لئے حرف کا لفظ استعمال کرتے تھے ، کیونکہ قراء ۃ درحقیقت ایک طرز ادا ہے ، جس کے مطابق تلاوت کی جاتی ہے۔ چنانچہ جب یہ کہاجاتا ہے کہ یہ ابن کثیر کا حرف ہے اور یہ ابو عمرو کا حرف ہے تو مراد اس سے ان کی قراء ۃ ہوتی ہے۔ بعض کے نزدیک حرف؛ جہت اور طرف کے معنی میں ہے اور اس کی رو سے یہاں لغات ِعرب کے مختلف لہجات میں سے سات لہجوں کو حروف سے تعبیر کیا گیا ہے۔ [1] چنانچہ امام ابو عمرو الدانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حروف سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کیا تھی؟ اس کے بارے میں دو
Flag Counter