Maktaba Wahhabi

117 - 132
’’میں اس حدیث کے متعلق اشکالات کا شکار رہا اور مسلسل اس میں غور فکر کر کرتارہا۔ تیس سال سے زیادہ عرصہ سوچ و بچار کے بعد بالآخر اللہ تعالیٰ نے اس کا مفہوم مجھ پر کھول دیا اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ اللہ کے حکم سے درست مفہوم ہے۔‘‘ اور امام سیوطی رحمہ اللہ کے بقول اس حدیث میں تقریباً چالیس اقوال ہیں۔ [1] اور امام قرطبی رحمہ اللہ نے ابن حبان رحمہ اللہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ سات حروف کے مفہوم میں اختلاف پینتیس اقوال تک جا پہنچتا ہے۔ [2] اور روایات میں کوئی ایسی صراحت نہیں ہے جو سات حروف کے مفہوم کا واضح تعیین کرسکے، سوائے اتنی بات کے جو عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ کی حدیث کے راوی محمد بن شہاب زہری سے نقل ہوئی ہے کہ اس سے حلال و حرام کا اختلاف قطعا ًمراد نہیں ہے ، جیسا کہ تفصیل آگے آرہی ہے۔ زیر بحث حدیث سے متصادم اقوال کا تجزیہ پہلے ہم ان اقوال کا تذکرہ کریں گے ، جنہیں عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث غلط قرار دیتی ہے: ۱:… بعض کا قول یہ ہے کہ اس سے سات قسم کے معانی اور احکام مراد ہیں۔اور وہ یہ ہیں:حلال ، حرام ، امر( کسی کام کا حکم دینا) ، زجر(کسی کام سے روکنا )،محکم ( جس کے معانی واضح ہیں)،متشابہ ( جس کے معانی واضح اور یقینی نہ ہوں) اور امثال۔ انہوں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے استدلال کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إن الکتب کانت تنزل من السماء من باب واحد ، وإن
Flag Counter