Maktaba Wahhabi

125 - 132
کی جگہ أقبل ، اور ھلم کی جگہ أذھب ، اور أسرع کی بجائے عجل کے الفاظ استعمال کر لیتے ہو۔‘‘ لیکن یہ موقف بھی حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی زیر بحث حدیث کے خلاف ہے۔ یہ حدیث اس موقف کی واضح تردید کر رہی ہے۔ ان دونوں حضرات کااختلاف سورۃ الفرقان کی قراء ۃ میں ہوا تھا۔اور اس سورۃ میں ایسے کلمات کا کوئی وجود نہیں ہے جو ایک مفہوم کے لئے ہر لغت میں سے سات مختلف الفاظ رکھتے ہوں۔ اور سورۃ الفرقان کے جن الفاظ میں قراء ات کا اختلاف ہواہے، ان میں اکثر اختلافات کا مترادفات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نیز جن احادیث سے انہو ں نے استدلال کیا ہے ، ان سے واضح طور پر اس موقف کی تائید نہیں ہوتی،بلکہ ان احادیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مثال دے کر سات حروف کی نوعیت اور حقیقت کو واضح کیاہے۔ ان روایات اور سبعۃ احرف کی احادیث کے درمیان قطعاً کوئی تضاذ اور تناقض نہیں ہے۔ اسی حقیقت کی تائید عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ایک قول سے بھی ہوتی ہے ، جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’ سمعت القراء فوجدتہم متقاربین،فاقرؤوا کما علمتم۔إیاکم والتنطع والإختلاف، إنما ھو کقول أحدکم: ھلم و تعال ، وأقبل۔‘‘ [1] ’’میں نے قراء کو سنا ہے اور انہیں ایک دوسرے قریب پایا ہے ، تم ویسے ہی پڑھو، جیسے تمہیں سکھایا گیا ہے۔اختلاف و انتشار سے بچو۔ قرآن کریم میں سات حروف کا اختلاف بالکل ایسے ہی ہے ،جیسے ایک شخص ھلم کی جگہ تعال یا أقبل کے الفاظ استعمال کرتا ہے۔‘‘
Flag Counter