Maktaba Wahhabi

32 - 132
اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’أقرأنی جبریل علی حرف فراجعتہ فلم أزل أستزیدہ ویزیدنی حتی إنتہی إلی سبعۃ أحرف‘‘[1] ’’ جبریل امین علیہ السلام نے مجھے ایک حرف پر قرآن کریم پڑھایا۔ میں مسلسل ان سے فرمائش کرکے مزید حروف کا مطالبہ کرتا رہا اور وہ اللہ تعالیٰ سے استدعاکر کے اس میں اضافہ کرتے رہے۔بالآخر سات حروف کے مطابق قرآن پڑھنے کی اجازت دے دی گئی۔‘‘ اس میں لفظ ’’أقرأنی جبریل‘‘ جبریل امین علیہ السلام نے مجھے قرآن پڑھایا۔‘‘ اس حقیقت کی صریح دلیل ہے کہ قراء ات ِقرآنیہ بذریعہ وحی اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم کی ایک ایک قراء ۃ اور طرز ادا براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کی تھی۔چنانچہ اسود بن یزید کا بیان ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دال کے ساتھ فہل من مدکر ہے۔ [2] دوسرا اصول:… صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس امر کے پابند تھے کہ وہ قرآن کریم کی ایک ایک طرز ِادا اور وجہ قراء ۃ اسی طرح پڑھیں ، جیسے انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست حاصل کیا ہے۔وہ قطعاً اپنی طرف سے اس میں کسی تبدیلی یا ترمیم کے مجاز نہیں تھے۔ چنانچہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایاتھا، لوگو! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں یہ حکم دے رہے ہیں کہ قرآن کریم اسی طرح پڑھو،جس طرح تمہیں سکھایا گیا ہے۔‘‘ [3]
Flag Counter