Maktaba Wahhabi

41 - 132
ہے کہ اگر قسم ٹوٹ جائے تو کفارہ میں خواہ غلام یا لونڈی آزاد کردے ، خواہ مساکین کو کھانا کھلادے ، خواہ ان کو لباس پہنا دے۔ اور جیسا کہ حج کے موقعہ پر کسی مجبوری کی وجہ سے حلق نہ کروانے کے فدیہ میں روزں ، صدقہ اور قربانی کے مابین اختیار ہے،ان میں سے جو مرضی کر لے، اس کا فرض ادا ہو جائے گا۔ بالکل یہی حکم حفظ ِقرآن اور تلاوت کا ہے کہ سات حروف میں سے جس کے مطابق چاہو قراء ت کر لو ، ان تمام حروف کا استیعاب اور احاطہ قطعاً فرض نہیں ، ان میں کسی ایک پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے۔‘‘ [1] امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امت کو سات حروف کے مطابق قراء ۃ کا حکم دینا فرضیت اور وجوب کے لیے نہیں ،بلکہ اباحت اور رخصت کے لئے تھا۔ اگر سات حروف کے مطابق قراء ۃ امت پر فرض ہوتی تو پھر ان میں سے ہر ہر حرف کا سیکھنا ہر اس شخص کے لئے ضروری ہوتا جسے وہ قراء ۃ قطعی ذریعہ سے پہنچی ہے اور اسے چھوڑنا اس کے لئے قطعاً جائز نہ ہوتا۔حالانکہ ان سے بعض قراء ات کو ترک کرنا بھی روایات میں بیان ہوا ہے۔یہ اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ انہیں یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ ان سات حروف میں سے جس کے مطابق چاہیں قراء ۃ کریں۔‘‘ [2] ساتواں اصول:… ان سات حروف میں سے ہر ہر حرف یقینا قرآن ہے، جس کو قبول کرنا فرض اور ضروری ہے اور نماز میں ان میں سے ہر ایک کی قراء ۃ درست تصورکی جائے گی۔ جب عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ہشام بن حکیم کو گردن سے پکڑنے کا ارادہ کیا ،اس وقت وہ نماز میں قرآن کی قراء ۃ کر رہے تھے۔ اور نبی نے ان کی قراء ۃ کو درست قرار دیا تھا ، لہذا ثابت ہوا کہ ان سات حروف کے مطابق ہر قراء ۃ امت کے لئے کافی اور شافی ہے ، کیونکہ ہر حرف اللہ
Flag Counter