Maktaba Wahhabi

48 - 132
’’ میرے نزدیک اس حدیث کی دو تاویلات ہو سکتی ہیں۔ایک یہ کہ آپ کا فرمان: زاجر ، آمر وغیرہ … ماقبل عبارت سے الگ جملہ ہے۔ اس کا مقصد سبعہ احرف کی تفسیر نہیں ہے۔ اس کو محض سات کے ہندسے کی مناسبت سے سبعۃ احرف کی تفسیر قرار دینا وہم اور خام خیالی ہے۔اور دوسری یہ کہ یہ جملہ سات ابواب کی تفسیر ہے۔یعنی اللہ تعالی نے قرآن کریم کو دیگر آسمانی کتب کے برعکس سات قسم کے ابواب اور مضامیں پرنازل کیا ہے۔یہ کتاب ایک ہی مضمون پر مشتمل نہیں ہے ،جس طرح کہ انجیل ساری کی ساری مواعظ و امثال پر مشتمل تھی۔‘‘ [1] اور امام ماوردی سبعۃ أحرف کا مصداق سات قسم کے مضامین کے نقطہ نظر کی تردید میں فرماتے ہیں: ’’یہ قول سراسر غلط ہے۔کیونکہ اس سے ہر ہر حرف میں قراء ۃ اور ایک حرف کو دوسرے حرف سے بدلنے کا جواز فراہم ہوتا ہے۔جبکہ تمام مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ امثال کی آیت کو احکام کی آیت سے بدلنا حرام ہے۔‘‘[2] میرے نقطہ نظر سے ان تمام تر توجیہات کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ یہ روایت صحیح ثابت نہیں ہے کیونکہ اس کی سند منقطع ہے۔ لہٰذا اس سے استدلال قطعا ًدرست نہیں ہے۔ دوسری دلالت: صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان وجوہ ِقراء ات میں نزاع کا سبب یہ تھا کہ ہرصحابی ہروقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں موجود نہیں ہوتا تھاکہ وہ تمام وجوہ ِ قراء ات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن سکتا۔ لہٰذا جب اس کے سامنے کوئی دوسری قراء ۃ پڑھی جاتی تو وہ اس سے اختلاف کرتا۔یہاں بھی یہی ہوا
Flag Counter