Maktaba Wahhabi

6 - 132
تقدیم تمام تعریفات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے اپنے بندے پر اپنی کتاب قرآن کریم نازل کی اور اس میں کسی قسم کی کجی نہیں رہنے دی۔ اور درود وسلام اس ہستی صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہیں پروردگار ِعالم نے بشیرو نذیر ، داعیٔ حق اور سراج ِ منیر بنا کر مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اور صحابہ رضی اللہ عنہم پر اللہ تعالی ٰ کی رحمتیں ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ عظیم احسان ہے کہ اس نے قرآن کریم کو سات حروف پر نازل فرما یا اور امت کے لئے اس کی قراء ۃ اور فہم کو آسان کر دیا۔ سبعہ قراء ات کا مفہوم کیا ہے ؟ کیا ہر دور میں یہی سبعہ قراء ات امت میں رائج رہی ہیں جو آج ہم پڑھ رہے ہیں؟ اور اس طرح کے کئی دیگر مسائل ہمیشہ علماء کے درمیان موضوع بحث رہے ہیں۔ زیر نظر بحث’’حدیث عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کا عمومی جائزہ ‘‘ میں ہمارے بھائی ڈاکٹر ناصر بن سعود القثامی نے ایک حدیث کے تناظر میں قراء ات کے ایک انتہائی اہم پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔یہ حدیث قراءات کے موضوع پر ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور حدیث ِعمربن فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے نام سے معروف ہے۔مؤلف موصوف نے اس حدیث کے فقہی مفاہیم کو نہایت شرح وبسط سے بیان کر دیا ہے۔ یہ کتاب سلسلۃ البحوث العلمیۃ کی انتالیسوں کڑی ہے جو الجمعیۃ العلمیۃ السعودیۃ للقرآن الکریم نے تبیان کے عنوان سے شروع کیا ہے۔میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مؤلف موصوف کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم سب کو عمل نافع اور اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرمائے۔ شان میں اعلی اور علم میں اکمل ذات اللہ تعالیٰ کی ہے۔ درود و سلام ہوہمارے پیغمبر محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اور اصحاب رضی اللہ عنہم پراللہ کی رحمتیں سایہ فگن ہوں۔ ڈاکٹر محمد بن سریع بن عبد اللہ السریع رئیس مجلس إدارۃ الجمعیۃ العلمیۃ السعودیۃ للقرآن الکریم وعلومہ (تبیان)
Flag Counter