Maktaba Wahhabi

68 - 132
فصل دوم: فقہ الحدیث بحث اول: سات حروف میں قراء ۃ کی اجازت،اس کی ضرورت ، ان کا دور ِنزول، ان کے ذریعے اختلاف کا حل حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یہ حقیقت مبرہن ہو جا تی ہے کہ حروف اور مختلف وجوہ ِقراء ات کا اختلاف اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے پیغمبرمحمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل کیا گیا تھا۔اس کی واضح دلیل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ ہیں:ہکذا أنزلت جو آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ دونوں کی قراء ۃ کو سن کر ارشاد فرمائے تھے۔ اس کے ساتھ یہ حدیث اس حقیقت کو بھی واضح کر رہی ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان مختلف فیہ وجوہ ِقراء ات کا تعلق ان سات حروف سے ہے جو امت کی آسانی کے لئے آسمان سے نازل کئے گئے تھے۔ امام ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: فاقرؤوا ما تیسر منہ ’’ اس میں سے جیسے آسان لگے، پڑھ لو۔‘‘ ضمیر کا مرجع قرآن کریم ہے اور مقصد اس کی کیفیت واضح کرنا ہے کہ قاری کو قرآن کریم میں سے جو قراء ۃ مستحضر اور اچھی طرح یاد ہو اسے پڑھ لے۔ ‘‘[1] شارع حکیم کی طرف سے سات حروف میں قراء ۃ ِ قرآن کی اجازت کا مقصد یقینا امت کے لئے آسانی اور وسعت فراہم کرنا تھا۔جس کتاب متعدد انداز اور طریقوں سے پڑھنے کی اجازت ہو ، ظاہر ہے کہ وہ اس کی نسبت کی زیادہ آسان ہو گی جسے ایک ہی انداز سے پڑھنے کا حکم ہو۔ چنانچہ امام ابن قتیبہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ فکان من تیسیرہ أن أمرہ بأن یقرئ کل قوم بلغتہم ، وما
Flag Counter