Maktaba Wahhabi

1008 - 609
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: "واليأس من القرآن والتمسّك بالأحاديث وهن وفتح لأبواب الأكاذيب ولا يتمّ الحجة عليهم فليعتصم بالقرآن وبنظمه ويشيّده بالسنة والخبر الصّحيح والعقل الصّريح." [1] کہ قرآن سے نا اُمیدی اور تمسک بالحدیث نے لوگوں کو سہل انگار بنا دیا اور دروغ گوئی کا دروازہ کھول دیا اور دلیل ان کیلئے ناکافی ہے۔پس قرآن اور اس کے نظم کو پوری قوت سے پکڑے رہنا چاہئے اور اس کے بعد سنت،خبر صحیح اور عقل صریح سے اس کو مضبوط بنانا چاہئے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ معاملہ صرف تفسیر قرآن تک محدود نہیں بلکہ اس کا تعلّق پورے دین کی تشریح و تعبیر سے ہے،یعنی دین کے ہر معاملہ میں قرآنِ مجید کی حیثیت اصل کی اور حدیث کی حیثیت فرع کی ہے۔فرماتے ہیں: "فهذا يؤيّد ما فهمت من القرآن ولكن ههنا مزلّة وخطر،وذلك أنك قبل أن تفهم القرآن،تتهافت على الحديث وفيه صحيح وسقيم فيعلق بقلبك من الآراء ما ليس له في القرآن أصل وربما يخالف هدي القرآن فتأخذ في تأويل القرآن إلى الحديث ويلبس عليك الحق بالباطل. فالسّبيل السّوي أن تعلّم الهدي من القرآن وتبني عليه دينك،ثم بعد ذلك تنظر في الأحاديث،فإن وجدت ما كان شاردا عن القرآن حسب بادئ النظر،أولته إلى كلام اللّٰه فإن تطابقا فقرت عيناك،وإن أعياك،فتوقّف في أمر الحديث واعمل بالقرآن." [2] کہ یہ صحیح ہے کہ بہت سی حدیثیں قرآن سے تمہارے اخذ کردہ مفہوم کی تائید میں مل جائیں گی۔لیکن یہیں ایک چیز پر خطر اور صحیح بات سے پھسلانے والی بھی ہے۔وہ یہ کہ قرآن کی بات کو اچھی طرح سمجھنے سے پہلے اگر تم حدیث پر پل پڑو گے جس میں صحیح اور سقیم دونوں طرح کی احادیث ہیں تو تمہارا دل بعض ایسی آراء میں اٹک سکتا ہے جن کی قرآن میں کوئی اساس نہ ہو اور کبھی وہ قرآن کی ہدایت کے برعکس بھی ہوں۔اسکے نتیجہ میں تم قرآن کی تاویل میں اعتماد حدیث پر کرو گے اور تم پر حق و باطل گڈ مڈ ہو جائیں گے۔ پس سیدھا راستہ یہ ہے کہ تم قرآن سے ہدایت پاؤ۔اس پر اپنے دین کی بنیاد رکھو،اس کے بعد احادیث پر نگاہ ڈالو۔اگر کوئی حدیث بادی النظر میں قرآن سے ہٹی ہوئی ہو تو اس کی تاویل کلام اللہ کی روشنی میں کرو۔اگر دونوں میں مطابقت کی کوئی صورت نکل آئے تو تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔اگر اس میں ناکامی ہو تو حدیث کے معاملے میں توقّف کرو اور قرآن پر عمل کرو۔ احادیث قرآن سے مستنبط ہیں مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک قرآن کریم قطعی الدلالۃ ہے اور اپنا مفہوم ادا کرنے کیلئے فرعی ماخذ کا محتاج نہیں ہے،غور وفکر کرنے والا شخص حدیث کے بغیر بھی قرآن کو سمجھ سکتا ہے۔حدیث ہر حال میں ظنّی ہوتی ہے،اس سے کوئی مذہب یا عقیدہ ثابت نہیں ہوسکتا،لہٰذا
Flag Counter