Maktaba Wahhabi

1045 - 609
"وكذلك تاريخ أهل الكتاب أقرب من الأخبار المنقولة عندنا،فإن المفسّرين أخذوها من أفواه العامّة والّذين قلّ علمهم بالكتب التّاريخية في قصص الأنبياء وبني إسرائيل. فالصّواب أن نأخذ من كتبهم المعتبرة كالتّبع فحيث يختلف عن القرآن نتركه. فإنهم كتموا الشّهادة،قال اللّٰه تعالى فيهم:﴿أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللّٰهُكما ترى في قصّة فداء إسماعيل عليه السّلام،فما هو في القرآن أصل ولا شكّ فيه." [1] کہ اسی طرح اہلِ کتاب کی جو روایات ہمارے ہاں پھیلی ہوئی ہیں ان کے مقابل خود اہل کتاب کی تاریخ قابل ترجیح ہے،کیونکہ مفسرین نے بالعموم یہ روایتیں ایسے لوگوں سے نقل کی ہیں،جو بنی اسرائیل اور ان کے انبیاء کی تاریخ سے بہت کم واقف تھے۔پس بہتر یہ ہے کہ ان کے بے اصل افسانوں کی بجائے ان کی معتبر کتابوں کو ہم ماخذ بنائیں اور ان کو تائید کے طور پر پیش کریں،اور جہاں کہیں وہ قرآن سے مختلف ہوں وہاں ان کو چھوڑ دیں کیونکہ یہ قطعی معلوم ہے کہ ان کتابوں میں حق کو چھپایا گیا ہے۔نیز ان کے بارے میں اللہ عزو جل نے فرمایا ہے کہ﴿أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللّٰهُ﴾کہ تم زیادہ جانتے ہو کہ اللہ۔اس طرح کے کتمان وتحریف کی نہایت واضح مثال سیدنا اسمٰعیل کی قربانی کے معاملہ میں موجود ہے۔پس لازماً جو کچھ قرآن میں ہے ہم اسی کو اصل قرار دیں گے۔اس اُصول میں کسی کیلئے شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ آسمانی کتابوں میں عدمِ تفریق مولانا فراہی رحمہ اللہ آسمانی کتابوں میں تفریق کو جائز نہیں سمجھتے۔مولانا کا کہنا ہے کہ جب روایت میں اختلاف ہوگا تو ہم کو صحت روایت کے لیے اہتمام کرنا پڑے گا۔اور اس وقت ہم مجبوراً اس روایت کو ترجیح دیں گے جو سب سے زیادہ صحیح اور معتبر ثابت ہو۔ہاں اگر باہمدگر اختلاف نہ ہو تو ہم روایت کی کسوٹی پر جانچ کر دوسری آسمانی کتابوں سے بھی لے سکتے ہیں۔اگرچہ از روئے روایت ان کا کوئی وزن نہیں ہے۔فرماتے ہیں: "فإنّنا لا نفرّق بين الكتب المنزّلة والقرآن عندنا منها. فإذا رأينا الاختلاف نظرنا في صحّة الرّواية،فرجّحنا الأثبت روايةً وإذا لم يكن اختلاف بينها فلا بأس أن نأخذ مما لم يثبت روايةً بعد عرضه على محكّ الدّراية،كما أن نذكر من الزّبور ما أشار إليه القرآن حيث قال:﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَومن صحف موسى ما أشار إليه حيث قال:﴿إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى()صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىوكذلك من التّاريخ مثل قوله تعالى:﴿وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ مَرَّتَيْنِ" [2] کہ ہم مسلمان آسمانی کتابوں میں کسی قسم کی تفریق کو جائز نہیں سمجھتے۔ہمارے نزدیک قرآن انہی میں سے ایک ہے۔لیکن جب روایت میں اختلاف ہوگا،تو ہم کو صحتِ روایت کیلئے اہتمام کرنا پڑے گا اور اس وقت ہم مجبوراً اسی روایت کو ترجیح دیں گے جو سب سے زیادہ صحیح اور معتبر ثابت ہو۔ہاں اگر باہمدگر کوئی اختلاف نہ ہو تو ہم روایت کی کسوٹی پر جانچ کر دوسری آسمانی کتابوں سے
Flag Counter