Maktaba Wahhabi

1046 - 609
بھی سے لے سکتے ہیں اگرچہ ازروئے روایت ان کا کوئی وزن نہیں ہے۔مثلاً ہم زبور میں سے اس چیز کو لیں گے جس کی طرف قرآنِ کریم نے اس آیت میں اشارہ کیا ہے:﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾کہ ہم نے زبور میں ذکر کے بعد لکھ دیا ہے کہ زمین کے وارث ہمارے نیکوکار بندے ہوں گے۔اور موسیٰ کے صحیفوں میں سے اس چیز کو اخذ کریں گے جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے:﴿إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى()صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى﴾کہ یہ اگلے صحیفوں میں ہے،ابراہیم و موسی علیہما السلام کے صحیفوں میں۔اسی طرح مندرجہ ذیل قسم کی آیات کی توضیح کیلئے ہمیں بنی اسرائیل کی تاریخ کی طرف رجوع کرنا پڑے گا:﴿وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ﴾کہ ہم نے کتاب میں بنی اسرائیل کو اپنے فیصلہ کی اطلاع دے دی تھی کہ تم زمین میں دو مرتبہ فساد کرو گے۔ سابقہ آسمانی صحائف پر غور کرنے کے اُصول سابقہ صحیفوں سے متعلّق مولانا فراہی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ ان صحیفوں پر کبھی حسنِ ظن کےساتھ نظر نہ ڈالی جائے بلکہ تنقید کے پورے اہتمام کے ساتھ غور کیا جائے۔اور حق و باطل کے درمیان امتیاز کی کوشش کی جائے۔فرماتے ہیں: "فلا بدّ أن ينظر في هذه الرّوايات بعين النّاقد المميّز بين الحقّ والباطل،ولذلك أصول ..." کہ اس لئے لازمی ہے کہ یہود کے صحیفوں پر تنقید کے پورے اہتمام کے ساتھ غور کیا جائے۔اس کیلئے کچھ اُصول ہیں۔ اس کے بعد مولانا نے چار اُصول بیان فرمائے ہیں،جو حسبِ ذیل ہیں: 1۔ جو باتیں یہود کے اغراض و مقاصد کے موافق پڑتی ہیں ان پر ہرگز اعتبار نہ کیا جائے۔ 2۔ تحریف کرنيوالے بعض اوقات کچھ تبدیلیاں کرکے حق کو باطل كيساتھ گڈ مڈ تو کر دیتے ہیں لیکن حق کے تمام نشانات مٹانے سے قاصر رہ جاتے ہیں،بعض چیزیں انکی خواہش کے بالکل خلاف انکی نگاہوں سے بچ کر محفوظ رہ جاتی ہیں۔پس نص کے اشارات کی روشنی میں ان نشانات کو پکڑنا چاہیےاور ان چیزوں کو اختیار کرنا چاہئے جو بظاہر انکی تحریف سے محفوظ نظر آتی ہیں۔ 3۔ ہر ٹھیک بات کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ اپنے اردگرد حقائق کا ایک حصار رکھتی ہے،جھوٹ کو یہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔پس آیات و روایات کی تطبیق اور واقعہ کے اجزاء و متعلقات کو جمع کر کے آسانی سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ حق کیا ہے؟ 4۔ قوموں کے وہ حالات جو اب سائنٹفک تحقیقات کی روشنی میں آگئے ہیں وہ بھی اس تحقیق کی راہ میں آدمی کی رہنمائی کرتے ہیں۔ سابقہ صحائف پر غور کرتے وقت ان عقلی اُصولوں کو سامنے رکھنا چاہیے،انکے بغیر اس خارِ زار میں قدم رکھنا خطرناک ہے۔[1]
Flag Counter