Maktaba Wahhabi

1061 - 609
’’بعض علماء مثلاً طبری رحمہ اللہ وغیرہ کاقو ل ہے کہ کذب کسی کیلئے بھی اصلاً جائز نہیں۔وہ فرماتے ہیں کہ کذب کی اباحت کے متعلّق سیدنا ابراہیم ویوسف علیہما السلام کے واقعات میں جو کچھ واردہے اس سے مراد توریہ ومعاریض کا استعمال ہے نہ کہ صریح کذب کا اور اس کا حاصل یہ ہے کہ ایسے کلمات کو ادا کیا جائے جس سے مخاطب متکلّم کے اصل منشا کو سمجھنے کی بجائے وہ مطلب سمجھے جو اصلاً اس کا مقصد نہیں ہے۔یہ معاریض مباح ہیں،پس یہ تمام وقائع جائز ودرست ہیں۔ان علماء نے سیدنا ابراہیم ویوسف علیہما السلام کے واقعات کی معاریض کے طریقہ پر تاویل فرمائی ہے۔‘‘[1] مولاناامین احسن اصلاحی نے بھی اسی رائے کااظہارکیاہے۔[2] حدیث وسنت میں فرق مولانا فراہی رحمہ اللہ جمہور اربابِ اصول اورعلمائے محدثین کی طرح حدیث وسنت کوایک یہ حقیقت کے دو رُخ نہیں سمجھتے بلکہ ان میں فرق کے قائل ہیں۔ان کی فراہم کردہ بنیادوں پر ان کے تلمیذ رشید مولانا اصلاحی رحمہ اللہ نے حدیث وسنت میں فرق کو مزید شرح وبسط سے بیان کیا ہے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ کےمطابق سنّت سے مراد وہ اصطلاحاتِ شرعیہ ہیں جو صرف قولی تواتر سے ہی نہیں بلکہ اُمت کے عملی قالب میں ڈھل کر محفوظ ترین صورت میں ہم تک پہنچیں۔اور بقیہ اخبارِ آحاد یا اختلافی نکات حدیث کے زُمرے میں آتے ہیں۔مولانا قرآن وسنّت دونوں کی حجیت اور یکسانیت کے قائل ہیں،سنت کو قرآن کی طرح محفوظ تصور کرتے ہیں،انکارِ سنّت کو قرآن کے انکار کی مثل قرار دیتے ہیں اور تفسیر قرآن میں سنّت کو بنیادی درجہ دیتے ہیں۔مولانا رقمطرازہیں: "كما أن اللّٰه تعالى وعد أن يحفظ متن القرآن العظيم،حيث قال:﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَفكذلك وعد بيانه حيث قال:﴿ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُفمن بعض إنجاز وعده أنه حفظ اللّسان العربي من الاندراس والمحو،وجعله حيًا باقيًا،وکذلك حفظ الاصطلاحات الشّرعية كالصّلاة والزّكاة والجهاد والصّوم والحج والمسجد الحرام والصّفا والمروة ومناسك الحج وأمثالها وما يتعلّق بها من الأعمال المتواترة المتوارثة المأثورة من السّلف إلى الخلف والاختلاف اليسير فيها لا اعتبار له. ألا ترى أن اسم الأسد مثلًا معلوم معناه،مع اختلاف يسير في صورة الأسُود من بلاد مختلفة. فالصّلاة المطلوبة منّا مثلًا هي صلاةُ المسلمين،ولو اختلفت هيئتها اختلافًا خفيفًا. ومن يلتمس التّدقيق فيها فقد جهل مكان الدّين القويم الإلهي الذي علّمه القرآن."[3] کہ جس طرح اللہ عزو جل نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ متنِ قرآن کی حفاظت کرے گا:﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾کہ ہم نے ذکر کو اتارا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔اسی طرح اس کی تشریح وبیان کا بھی وعدہ فرمایا
Flag Counter