Maktaba Wahhabi

599 - 609
لباس لباس کےحوالےسے مولانا کے فرزند محمد سجاد صاحب بیان کرتے ہیں: ’’زیادہ تر قمیص پہنتے تھے۔لیکن اس کا کالر لوٹ نہیں سیدھا ہوتا تھا،قمیص پاجامہ شیروانی ان کا عام لباس تھا،کبھی کبھی کرتا بھی پہنتے تھے۔ٹوپی ہمیشہ آخر تک تر کش کیپ پہنتے تھے۔جو تا پہلے بوٹ بھی پہنتے،کالج والج جانا ہوتا تھا تو ’شو‘ پہنتے تھے۔لیکن گھر میں نیو کٹ پمپ پہنتے تھے۔جب الٰہ آباد میں پروفیسر تھے،کالج جاتے تو شیروانی کے ساتھ پتلون پہنتے،کوٹ کبھی نہیں پہنا،شیروانی ہمیشہ کالی ہوتی تھی۔کالج میں پتلون سفید ہوتی،ظاہر ہے جب کوٹ کبھی نہیں پہنا تو ٹائی کب باندھتے۔میں نے جوانی میں ایک مرتبہ ٹائی پہن رکھی تھی۔مولانا نے دیکھا تو کہا یہ صلیب کی شکل بن جاتی ہے،اس سے اچھی بو ہے،کپڑا نہ قیمتی نہ معمولی،بیچ کا پہنتے تھے۔رنگین کپڑا نہیں پہنتے تھے،صرف سفید کپڑا پہنتے تھے۔کپڑا عام طور سے دھلی مارکیں کا سلواتے تھے۔شیروانی سرج کی ہوتی تھی۔اچھے درزی سے کپڑے سلواتے۔‘‘[1] مولانا اپنے لباس میں تہبند کا استعمال بھی کر تے تھے خاص طور پر نماز میں۔مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’تہمد ہمیشہ سر ھانے تکیے کے نیچے دھری رہتی تھی۔نہیں معلوم کیوں نماز کے وقت پابندی کے ساتھ تہمد ضرور باندھتے تھے۔اورنماز سے فارغ ہو کر فوراً تہمد اتار کر پاجامہ پہن لیتے تھے۔تہمد کے اوپر ہی شیروانی پہن لیتے تھے جوبہت خوبصورت لگتی تھی،اور گلے میں مفلر لگا لیتے تو اور بھی بھلے لگتے۔‘‘ [2] محمد سجاد صاحب بیان کرتے ہیں: ’’گھر پر تہمد پہنتے تھے مگر تہمد پہن کر باہر جاتے نہیں دیکھا،تہمد پہن کر سوتے بھی نہیں تھے۔پاجامہ پہن کر سوتے تھے۔نماز کےلئے تہمد پہن لیتے تھے۔سردی وغیرہ کی وجہ سے ضرورت ہوتی تو تہبند ہی پر شیروانی پہن لیتے تھے۔‘‘[3] مولانا کی غذا ڈاکٹر شرف الدین مولانا اصلاحی رحمہ اللہ کے حوالے مولانا فراہی رحمہ اللہ کے کھانے پینے کے معمولات پر روشنی ڈالتے ہوئے رقمطراز ہیں: ’’مولانا فراہی رحمہ اللہ کو کھانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ مرغوب دودھ ملائی اور تازہ گھی تھا۔اور ان چیزوں میں سے کسی چیز کو زیادہ نہیں کھاتے تھے۔دودھ پینے کا سوال ہی نہیں تھا۔نہایت صاف آگ پر پگا ہوا دودھ ہو تو روٹی کے ساتھ کھاتے تھے۔پھلوں میں عام طور پر آم سے رغبت تھی،مگر وہ بھی زیادہ نہیں کھاتے تھے۔لنگڑا اور فجری نا پسند تھا،دسہری کو پسند کرتے تھے۔گوشت بکری کا پسند تھا۔دال صرف دھلی ہوئی ماش کی پسند تھی،ادھر کی دال کبھی نہیں کھاتے تھے،جو اعظم گڑھ والوں کی مرغوب غذا ہے۔ماش کی دال پکانے کانسخہ بہت اچھا تھا۔خوراک زیادہ نہ تھی،شبلی کی طرح ان کی بھی غذا کم تھی۔پھلکے ڈيڑھ کھاتے تھے او راگر تھوڑی سی ملائی مل جاتی تو بار بار شکر کرکے شوق سے کھاتے تھے۔میٹھے سے رغبت تھی،نمکین کے
Flag Counter