Maktaba Wahhabi

614 - 609
تھے جس کا فاصلہ مولانا فراہی کے گاؤں پھریہا سے نسبتاً زیادہ ہے۔چتارہ ضلع کی ایک معروف بستی ہے اس کی خاک سے کئی ایسے فاضل اُٹھے جن کے نام تذکروں میں ملتے ہیں۔ مولوی اورعالم ہونے کے علاوہ وہ ایک قادر الکلام شاعر بھی تھے۔انکے فارسی کلام سے نہ صرف ان کی شاعرانہ عظمت بلکہ علمی تبحر،خاص کرفارسی زبان وادب میں ان کی استادانہ مہارت کا اندازہ ہوتا ہے۔اب تک میری نظر میں ان کی سب سے بڑی فضیلت یہی تھی کہ وہ مولانا فراہی رحمہ اللہ کے استاد تھے،مگر ان کی بیاض اور ان کا کلام دیکھ کر یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ مولانا فراہی کے استاد نہ ہوتے تو بھی انکا علمی وادبی مقام اتنا بلند ہے کہ انہیں کم ازکم اعظم گڑھ کے عام علماء اورشعراء میں خاص جگہ دی جائے۔‘‘[1] مولوی محمد مہدری چتاروی رحمہ اللہ سے استفادہ کا زمانہ اگرچہ کم عمری کا ہے،اس وقت مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر گیارہ بارہ برس سے زیادہ نہ تھی،لیکن اگر سیکھنے اور سکھانے والا دونوں اپنی جگہ مستعد اور فعال ہوں تو نتیجہ ہمیشہ غیر معمولی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔مولانا نے جس عمر میں ان سے پڑھا،اثر پذیری کے اعتبار سے وہ زندگی کا بہت فعال زمانہ ہوتا ہے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے 16 برس کی عمر میں متقدمین شعرائے فارس کے رنگ میں قصیدہ کہنا شروع کر دیا،اس میں مولانا شبلی رحمہ اللہ کی صحبت کے اثر کا اعتراف کرکے بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ مولوی محمد مہدی رحمہ اللہ کی تعلیم وتربیت کو بھی ضرور اس میں دخل رہا ہوگا۔ مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ [1857۔1914ء] شبلی نعمانی بندول(اعظم گڑھ)میں 1857ء میں پیدا ہوئے۔ان کا خاندان اس علاقے میں ممتاز،متمول اور صاحب اعزاز خاندان تھا،ان کے والد شیخ حبیب اللہ ایک متمول تاجر،زمیندار اور کامیاب وکیل تھے۔سلسلہ نسب ایک نو مسلم راجپوت شیخ سراج الدین سے ملتا ہے۔بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔[2] والدین نے نام محمد شبلی رکھا،اور مولانا خود بھی ابتدائی تحریروں میں اپنا نام محمد شبلی ہی لکھتے تھے۔بعد میں صرف شبلی کر دیا اور ساتھ نعمانی لکھنے لگے۔اس کی وجہ یہ تھی کہ مولانا ابتداء میں نہایت سخت حنفی تھے اور حنفی کہلانا اپنے لئے موجب فخر سمجھتے تھے،لیکن طبیعت چونکہ جدت پسند تھی اس لئے حنفی کی بجائے اپنے آپ کو نعمانی کہا،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے استاد مولانا فاروق صاحب،جو خود بھی سخت غالی حنفی تھے،نے ان کا لقب نعمانی رکھ دیا تھا۔[3] ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔اس کے بعد مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی رحمہ اللہ(1329ھ)سے ریاضی،فلسفہ اور عربی کا مطالعہ کیا۔اساتذہ میں مولوی عبد الحق صاحب خیر آبادی رحمہ اللہ(1318ھ)،مولوی ارشاد حسین رامپوری رحمہ اللہ(1311ھ)،مولانا فیض الحسن سہارنپوری رحمہ اللہ اور مولانا احمد علی صاحب رحمہ اللہ معروف ہیں لیکن شبلی زیادہ مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی رحمہ اللہ اور مولانا فیض الحسن سہانپوری رحمہ اللہ(1304ھ)سے متاثر ہوئے۔انیس برس میں علومِ متداولہ میں مہارت پیدا کر لی۔[4]
Flag Counter