Maktaba Wahhabi

649 - 609
مصنفات ومؤلفات مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ بہت لکھنے اور رطب ویابس اکٹھا کرنے کے قائل نہ تھے۔جہاں تک ان کی تصانیف کا تعلّق ہے تو انہیں دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مولانا ایک مصنف ہی نہیں بلکہ ایک بہت بڑے مفکر اور مصلح بھی تھے،اوران کی تصانیف سے ان کی اعلیٰ فکری صلاحیتوں،مصلحانہ کردار اور بلند علمی مرتبے کا پتہ چلتا ہے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ کے منہجِ تالیف میں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ان کا طریقۂ تصنیف وتالیف یہ نہیں تھا کہ ایک موضوع کے بارے میں فکر اور معلومات اکٹھی کر کے اسے ایک کتاب کی صورت میں مرتّب دیں،بلکہ بیک وقت کئی موضوعات ان کے پیش نظر موجود رہتے تھے،جب کسی موضوع پر تحقیق مکمل ہوجاتی،ذہن مطمئن ہوجاتا تو اسے لکھ لیتے اور بعد میں وقت ملنے پر ایک موضوع پر مختلف موقعوں پر لکھی ہوئی تحقیقات کو مرتب کرتے تھے،اس طرح گویا وہ ایک ہی وقت میں کئی کتب پر کام کر رہے ہوتے تھے۔ان کی اکثر کتابیں نامکمل رہنے کی دیگر وجوہات(مثلاًادارتی اعمال اور بیماریاں وغیرہ)کے ساتھ یہ بھی ایک بڑی وجہ تھی۔ مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’مولانا ان معنوں میں مصنّف نہیں تھے جن معنوں میں لوگ عموماً مصنف ہوا کرتے ہیں۔وہ محض لکھنے کی خاطر لکھنے کے قائل نہ تھے۔وہ لکھنے کیلئے صرف اُسی وقت قلم اٹھاتے تھے جب انکے سامنے کوئی نئی تحقیق آتی تھی۔انکوایک مصنف کی بجائے ایک مفکر اورایک فلسفی کہنا زیادہ موزوں ہوگا۔وہ لکھنے سے زیادہ غور کرتے تھے اور یہ غور وفکر بیک وقت مختلف مباحث ومسائل پر جاری رہتا تھا۔مولانا ان سارے مسائل کو الگ الگ عنوانِ بحث وتحقیق قرار دے لیتے اور انکے متعلّق اپنے نتائجِ افکار جمع کرتے جاتے۔‘‘ [1] مولانا کی مطبوعہ تصانیف حسبِ ذیل ہیں: التّکمیل في أصول التّأويل اس کتاب میں مولانا فراہی رحمہ اللہ نے وہ اُصول بیان فرمائے ہیں جو قرآن کی تاویل میں پیشِ نظر رکھنے چاہئیں،اور جن کو خود انہوں نے اپنی تفسیر نظام القرآن میں پیش نظر رکھا ہے۔ یہ کتاب مولانا کی ان 12 کتابوں میں سے ایک ہے جو وہ اپنی تفسیر نظام القرآن کے لئے مقدمہ کے طور پر لکھ رہے تھے۔اصول التاویل کو مولانا نے ایک مستقل فن کا درجہ دینے کی سفارش کی ہے اور اس کو علم تفسیر میں شامل کیا ہے۔مولانا کے بقول قدیم علماء نے اس کو وہ اہمیت نہیں دی جس کا وہ مستحق تھا،انہوں نے اس علم کو اصول فقہ میں داخل کر کے تین درجے نیچے گرا دیا۔مولانا فراہی رحمہ اللہ نے ان قباحتوں کا ذکر کیا ہے جو ایک بنیادی اہمیت کے مستحق علم کو فروعی حثیت دینے سے پیدا ہوتی ہیں۔اس کو قرآن کی محکم ومتین اساس پر ایک مستقل فن کی حیثیت سے مدوّن کرنے کی بجائے فقہ پر موقوف قرار دینے سے فہم قرآن اور تعلیم دین میں جو خلل واقع ہوا،مولانا نے اس کی طرف سے اشارہ کیا ہے۔
Flag Counter