Maktaba Wahhabi

651 - 609
سے استشہاد کر کے اپنے موقف کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ 'الرّأي الصّحیح' مولانا کی ان تصانیف میں سے ہے جنہیں ان کی زندگی میں مکمل ہو کر زیورِ طبع سے آراستہ ہونے کا امتیاز حاصل ہے۔ القائد إلى عيون العقائد 200 صفحات پر مشتمل یہ ضخیم کتاب اپنے موضوع اور مباحث کے اعتبار سے جس طرح مہمات مسائل کا احاطہ کرتی ہے،حقیقت ہے کہ اس کا درجہ بہت بلند ہے۔اس كتاب میں مولانا فراہی رحمہ اللہ نے دین کے اُصولی مباحث توحید،رسالت اور معاد وغیرہ پر قرآنی دلائل کی وضاحت کی ہے اور ہمارے جدید علمِ کلام کو جن اُصولوں پر مرتب ہونا چاہئے ان کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔مولانا اپنی تفسیر نظام القرآن کے لئے بطور مقدمہ جو اُصولی کتابیں لکھ رہے تھے،ان میں سے یہ کتاب بہت اہمیت کی حامل ہے۔ یہ کتاب اہتمام سے خط نسخ میں چھاپی گئی ہے اور اس لحاظ سے بے تکلف عرب دنیا کے سامنے پیش کی جا سکتی ہے۔ النّظام في الديانة الإسلامية جس طرح مولانا کی تمام قرآنی تالیفات ان کے مقدمۂ تفسیر کے مختلف اجزاء ہیں اور ان کے موضوع کی اہمیت اور مطالب کی وسعت کی بناء پر انہیں مستقل کتابوں کا درجہ ملا،اسی طرح یہ کتاب اصلاً كتاب حكمة القرآن کا حصہ ہے۔ مستقل کتاب ہونے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ مولانا نے اس کا مستقل خطبہ لکھا ہے،خطبہ کے بعد تمہید یوں شروع کی ہے: أما بعد!فهذا جزء من كتاب حكمة القرآن العظيم،وقد ذكرنا فيه أن بناء الحكمة على معرفة التوفيق بين أجزاء الوجود وهذه لا تتم إلا بمعرفة نظام الكون،وهي بمعرفة أجزائه من حيث كونها أجزاء نظام واحد. [1] مولانا فراہی رحمہ اللہ کی یہ کتاب ان كی کتاب حكمة القرآن کے ذیل میں 2007ء میں شائع ہوئی۔ أسالیب القرآن قرآن كریم میں زبان کے بہت سے ایسے اسلوب استعمال ہوئے ہیں جو صرف عربی زبان اور قرآن مجید کے ساتھ مخصوص ہیں۔مولانا نے کلامِ عرب اور قرآن کی مثالوں سے ان اسالیب کو اچھی طرح واضح کر دیا ہے،تاکہ ان کے نہ سمجھنے کی وجہ سے تاویل کی جو مشکلیں پیدا ہوتی ہیں وہ دور ہوجائیں۔ اس کتاب میں مولانا فراہی رحمہ اللہ نے 32 عنوانات کے تحت اسالیبِ کلام اور ان کے مواقعِ استعمال کی مختلف صورتوں کو مثالوں کے ساتھ واضح کیا ہے۔اس میں زیادہ تر مثالیں قر آنِ مجید سے ماخوذ ہیں۔اس کتاب میں جرجانی(471ھ)،کسائی(181ء)،
Flag Counter