Maktaba Wahhabi

654 - 609
أمثال آصف الحکیم یہ کتاب مولانا کی وفات کے بعد ان کے مسودات میں ملی تو اسے شائع کیا گیا۔مدرسۃ الاصلاح میں یہ کتاب عربی کی پہلی جماعت میں اسباق النحو پڑھانے کے بعد پڑھائی جاتی ہے۔ یہ انگریزی کی مشہور کتاب(Aesop's Fables)کے منتخب قصص کا عربی میں ترجمہ ہے جو مولانا فراہی رحمہ اللہ نے ابتدائی عمر میں کیا تھا جب وہ عربی زبان سیکھ رہے تھے۔عربی قواعد کی ابتدائی باتیں سیکھنے کے بعد عربی عبارت کو پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت بہم پہنچانے کے لئے یہ کتاب عمدہ مشق کا کام دیتی ہے۔67 صفحات کی کتاب میں چھوٹی بڑی 136 حکایتیں ہیں،جن کے مضامین دلچسپ اور عام فہم ہیں،زبان رواں اور سلیس ہے،تمثیل کے پیرائے میں بہت مفید باتیں ہیں۔ إمعان في أقسام القرآن قرآنِ مجید میں آسمان وزمین،آفتاب وماہتاب وغیرہ کی قسمیں کھائی گئی ہیں۔اکثر لوگ جو سمجھ کر تلاوت کرتے ہیں ان قسموں کی نوعیت اور اہمیت کو نہ سمجھنے کے باعث ان کے مفہوم متعین کرنے میں گھبراتے ہیں۔امام رازی رحمہ اللہ نے تفسیر کبیر میں اور علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے مستقل کتاب ’البیان فی اقسام القرآن‘ میں ان پر کافی وقیع بحثیں کی ہیں۔مولانا فراہی رحمہ اللہ نے بھی اس موضوع پر قلم اُٹھایا ہے اور خوب دادِ تحقیق دی ہے۔مولانا نے قسم کی حقیقت اور اس کی مختلف قسموں پر اصولی بحث کی ہے اور ان قسموں کی حقیقت کو واضح کیا ہے جو اللہ عزو جل نے قرآن کریم میں کھائی ہیں۔مولانا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کسی شے کی قسم اٹھانے کا مطلب در اصل اپنی بات کے لئے اس شے کی گواہی پیش کرنا ہوتا ہے،نہ کہ اس کی تعظیم بیان کرنا۔ عربی میں لکھی گئی یہ کتاب 1911ء میں شائع ہوئی،آج کل یہ نایاب ہے،لیکن مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ نے ’اقسام القرآن‘ کے نام سے اس کا ترجمہ کیا ہے جو با آسانی مل جا تا ہے۔ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ ’اقسام القرآن‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اس کےبعد اس رسالہ کو مزید تحقیقات سے مؤید کر کے ’امعان فی اقسام القرآن‘ کے نام سے علی گڑھ میں چھپوایا،اس وقت سے لے کر آج تک مختلف مدعیانِ تحقیق نے اقسام القرآن پر جو کچھ کہا ہے وہ تمامتر مولانا کے خوانِ علم کی زلہ ربائی ہے۔‘‘[1] مولانا فراہی رحمہ اللہ کی کتابوں میں سے ’اقسام القرآن‘ایک ایسی تصنیف ہے،جسے کئی بار ان کی زندگی ہی میں اشاعت کے مراحل سے گزرنا پڑا،اس کتاب پر جہاں کچھ لوگوں نےاعتراضات کیے وہاں بہت سے لوگ ایسےبھی تھے جنہوں نے اس کتاب کی بہت زیادہ ثناخوانی کی اور اسے سراہا۔ احمد عروج قادری صاحب اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’مولانافراہی رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف میں قرآنِ مجید کی قسموں کےبارے میں جس شرح وبسط دیدہ دری اورگہرائی کےساتھ مدلل گفتگو کی ہے اس کو دیکھتے ہوئے ان کی اس تصنیف کو بے مثال کہنا مبالغہ نہیں ہے،اقسام القرآن سے متعلّق شاید عربی زبان میں بھی
Flag Counter