Maktaba Wahhabi

674 - 609
روشنی ڈالتے،کیونکہ اللہ عزو جل نے جہاں آپ پر قرآنِ کریم نازل فرمایا،وہاں اس کا بیان بھی آپ کو سکھلایا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ()فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ()ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ[1] کہ اس كا(آپ کے سینے میں)جمع کرنا اور(آپ کی زبان سے)پڑھنا ہمارے ذمہ ہے۔ہم جب اسے(جبریل کے ذریعے آپ پر)پڑھ لیں تو اس کے پڑھنے کی پیروی کریں۔پھر اس کا واضح کر دینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔ قرآن کریم کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرضِ منصبی ہی کتابِ الٰہی کی تشریح وتبیین تھا۔ فرمان باری ہے: ﴿وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ[2] کہ اس کتاب کو ہم نے آپ پر اس لئے اتارا ہے کہ آپ ان کے لئے ہر اس چیز کو واضح کر دیں جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر کسی آیت کی وضاحت قرآنِ کریم سے نہ ہو رہی ہوتی تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے فرامین سے اس کی تفسیر کر دیتے تھے،جیساکہ سیدنا عقبہ بن عامر(58ھ)بیان کرتے ہیں کہ میں نے برسرِ منبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((﴿وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ:أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ،أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ،أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ))[3] كہ ان(کافروں)کے خلاف حسب استطاعت قوت تیار رکھو،خبردار!(اس آیت میں)قوت سے مراد تیر اندازی ہے،خبردار!قوت سے مراد تیر اندازی ہے،خبردار!قوت سے مراد تیر اندازی ہے۔ 3۔اجتہاد واستنباط صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خالص عرب تھے،انتہائی فصیح وبلیغ کلام کرتے تھے،قرآنِ کریم ان کے محاورہ کے مطابق نازل ہوا تھا۔اگر انہیں کسی آیت کی تفسیر نہ قرآن میں ملتی اور نہ ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں کچھ وضاحت فرمائی ہوتی تو پھر وہ اس سلسلے میں اپنی رائے واجتہاد سے کام لیتے۔یہ ایسی آیات کے ضمن میں ہوتا،جہاں نظر وفکر کی ضرورت پڑتی ہے۔ ’’سیدنا معاذ بن جبل(18ھ)سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو پوچھا:((کَیْفَ تَقْضِي؟))کہ کیسے فیصلے کرو گے؟ عرض کیا کہ کتاب اللہ کے مطابق!پوچھا:((فَإِن لَّمْ يَكُن فِي كِتَابِ اللّٰه؟))کہ اگر وہ کتاب اللہ میں نہ ہو؟ تو عرض کیا کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق!پوچھا:((فَإِن لَّمْ یَکُنْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم؟))کہ اگر حدیث میں بھی نہ ہو؟ تو عرض کیا کہ اپنی رائے کے ساتھ اجتہاد کروں گا،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((الْحَمْدُ للّٰه الَّذِي وَفَّقَ
Flag Counter