Maktaba Wahhabi

679 - 609
يُوقَظ لي لأُوقظ،فأجلس على بابه تسفي على وجهي الريح حتى يستيقظ متى ما استيقظ،وأسأله عما أريد،ثم أنصرف"[1] كہ مجھے اکثر احادیثِ نبویہ انصار سے ملیں۔میری حالت یہ تھی کہ میں استفادہ کے لئے کسی شخص کے یہاں جاتا اور اسے محوِ خواب پاتا۔اگر میں چاہتا تو اسے بیدار کر دیتا مگر میں یوں نہیں کرتا تھا۔چنانچہ میں اس کے دروازہ پر بیٹھا رہتا۔میرا چہرہ گرد وغبار سے اٹ جاتا۔یہاں تک کہ وہ خود ہی جاگتا اور مجھے جو کچھ اس سے دریافت کرنا ہوتا تھا،پوچھتا اور واپس لوٹ آتا۔ کثرتِ روایات کے اعتبار سے ان چاروں مشہور صحابہ کرام کی ترتیب یوں ہے:ابن عباس،ابن مسعود،علی اور اُبی  عہدِ صحابہ کی تفسیری خصوصیات اس دَور کے تفسیری خدو خال حسب ذیل ہیں: 1۔مکمل قرآن کی تفسیر نہیں کی گئی،بلکہ جس قدر دقت وغموض پایا جاتا تھا اس پر ہی غور کیا جاتا تھا۔ 2۔تفسیر میں صحابہ کرام کے یہاں بہت کم اختلاف تھا۔ 3۔صحابہ کرام قرآن کریم کے اجمالی معانی پر اکتفاء کرتے تھے اور تفصیلات کی طلب وتلاش کو ضروری خیال نہیں کرتے تھے۔ 4۔مختصر ترین الفاظ میں لغوی معنیٰ کی تشریح کرنے کو کافی سمجھتے تھے۔ 5۔قرآنی آیات سے فقہی احکام کا استنباط شاذ ونادر کرتے تھے،اس لئے کہ ان میں ابھی تک مذہبی وحزبی اختلافات کا ظہور نہیں ہوا تھا کہ اپنے موقف کی تائید وحمایت کیلئے آیات سے استدلال کریں۔ 6۔اس دَور میں تفسیر کی تدوین نہیں ہوئی،البتہ بعض صحابہ نے آسانی کیلئے اپنے مصاحف میں تفسیری الفاظ تحریر کر لیے تھے۔ 7۔تفسیر کی کوئی جداگانہ منظّم صورت نہ تھی،بلکہ تفسیری اقوال احادیث کے ساتھ ملے جلے اور حدیث ہی کے فروع واجزاء خیال کیے جاتے تھے۔ عہدِ تابعین عظام تفسیر قرآن کا پہلا مرحلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے سے شروع ہوا تھا جس نے علم تفسیر کی بنیادیں قائم کی تھیں۔عہدِ صحابہ گزرنے کے بعد یہ مرحلہ مکمل ہوا اور عہدِ تابعین سے تفسیر قرآن کا نیا دَور شروع ہوا۔تابعین عظام رحمہم اللہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے چشمۂ فیض سے اپنی پیاس بجھائی تھی،خیر القرون میں بھی ان کا شمار ہوتا ہے نیز ان کو عربی زبان کی معرفت اپنے بعد والوں سے کہیں زیادہ حاصل تھی۔جس طرح صحابہ میں ایسے شہرۂ آفاق مفسرین موجود تھے جن کی جانب تفسیر قرآں کے سلسلہ میں رجوع کیا جاتا تھا،اسی طرح تابعین میں بھی ایسے فضلاء کی کمی نہ تھی جنہوں نے اپنے معاصرین کو قرآنِ کریم کے پیچیدہ اور حل طلب مقامات کے مطالب ومعانی سے روشناس کرایا۔
Flag Counter