Maktaba Wahhabi

694 - 609
کاشبہ ہو تو وہ ہماری ہی کم فہمی،کم علمی اور کم عقلی کانتیجہ ہے جس سے کلامِ الٰہی بالکل بری اور پاک ہے۔ہر قراء ت میں متّفقہ مراد کی توجیہ ممکن ہے۔جو قراء ت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہو جائے اور وہ قواعدِ عربیہ اور رسمِ عثمانی کے موافق ہو،اس کا ماننا واجب ہے اور اس کو قبول کرنا لازم ہے،اُمت میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ اس کو ردّ کرے۔اس پر ایمان لانا اور اس امرپر یقین رکھنا بھی ضروری ہے کہ ہر قراء ت حق تعالیٰ کی جانب سے نازل شدہ ہے،کیونکہ ہر قراء ت کا تعلّق دوسری قراء ت کے ساتھ ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک آیت کا دوسری آیت کے ساتھ ہے۔پس ہر آیت اور قراء ت جس معنی پر مشتمل ہے اعتقاداً بھی اس کی پیروی کرنا ضروری ہے اور عملاً بھی اور یہ بھی جائز نہیں کہ دو قراء توں میں تعارض ومخالفت کاگمان کر کے ایک پرتو عمل کر لیاجائے اور دوسری کے حکم کو نظر انداز کر دینے کاطرزِ عمل اختیار کیا جائے۔چنانچہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: "وأن لا یختلفوا في القرآن ولا یتنازعوا فيه فإنه لا یختلف ولا یتساقط ... الخ"[1] کہ لوگ قرآن مجید میں جھگڑا نہ کریں،کیونکہ نہ تو اس میں اختلاف کی گنجائش ہے اورنہ کوئی حصہ اس کا حذف ہو سکتا ہے۔ قراء ات کی اَقسام قراء ات کی دو مشہور قسمیں ہیں:1۔قراء اتِ متواترہ 2۔قراء اتِ شاذہ قراء اتِ متواترہ سے مراد وہ صحیح اور مقبول قراء ات ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بطریقِ تواتر مروی ہوں اور عربی قواعد و رسم عثمانی کے موافق ہوں۔صرف انہی کی تلاوت جائز ہے۔[2] قراء تِ شاذه وه ہے جو بحیثیتِ قرآن منقول ہو لیکن نہ تو وہ تواتر سے ثابت ہو اور نہ ہی آئمہ قراء ات کے نزدیک اسے قبولِ عام کا مقام حاصل ہو۔اس کی مثال وہ قراء ات ہیں جو ابن جنی کی کتاب المحتسب اور دیگر کتب میں موجود ہیں۔[3] قراء اتِ متواترہ سے تفسیر کےبارے میں سلف صالحین میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے۔کتبِ تفسیر قراء ات متواترہ کی امثلہ سےبھری پڑی ہیں اور خصوصاً وہ کتب جن میں تفسیر بالماثور کا التزام کیا گیا ہے۔ان میں قراء ات سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا ہے۔ جب کسی کلمۂ قرآنی میں دومتواتر قراءتیں ہوں تومفسرین وفقہاء کے نزدیک وہ دو آیات کی طرح ہیں۔ان کی تفسیر اسی طرح کی جائے گی جس طرح ایک مسئلہ میں وارد دو آیات کی تفسیر کی جاتی ہے۔آیت الوضوء کی تفسیر میں امام جصاص رحمہ اللہ(370ھ)رقمطراز ہیں: "وهاتان القراءتان قد نزل بهما القرآن جمیعًا ونقلتها الأمّة تلقّیًا من رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم "[4] کہ یہ دونوں قرا ءتیں ہیں،قرآ ن ان دونوں کے ساتھ نازل ہوا ہے اور امّت نے ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کر کے
Flag Counter