Maktaba Wahhabi

700 - 609
﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ[1] اس آیت میں بھی ان دونوں معانی کو جمع کیا گیا ہے یعنی ذکر جو نسیان کی ضد ہے اور تذکّرجو غفلت کی ضد ہے،لیکن درج بالا آیت میں یہ دونوں معانی ایک ہی کلمہ میں دو قراء توں کی بناء پر بھی حاصل ہو جاتے ہیں۔ امثلہ تفسیر قرآن بذریعہ قراءاتِ شاذہ 1۔صلوٰۃِ وسطیٰ سے مراد اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں نمازِ پنجگانہ کی پابندی کرنے پر متنبہ فرمایا ہے۔اس ضمن میں ساتھ ہی صلوٰۃ وسطیٰ کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صلوٰۃ وسطیٰ سے مراد کون سی نماز ہے جس کی تاکید نماز پنجگانہ کے متّصل بعد ہی کر دی گئی ہے ؟ صلوٰۃ وسطیٰ کی تعیین میں فقہائے کرام کے مختلف اَقوال ہیں۔حنفیہ اور حنابلہ کے نزدیک صلوٰۃ وسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے۔[2]مالکیہ میں سے ابن العربی اور ابن عطیہ رحمہما اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔[3]صلوٰۃ وسطیٰ سے بعض فقہاء کے نزدیک فجر کی نماز مراد ہے۔یہ امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ کا مؤقف ہے۔[4] فقہاء کے مابین اس اِختلاف کا سبب قراء تِ شاذہ ہے۔اِرشاد الٰہی ہے: ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ[5] امہات المؤمنین سیدہ عائشہ(57ھ)،حفصہ(45ھ)اور اُم سلمہ(62ھ)کے علاوہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے مصاحف میںوالصلوة الوسطیکے بعد صلوة العصرکے اَلفاظ بھی وارد ہوئے ہیں۔[6] فقہاء میں اختلاف کا سبب یہی الفاظ ہیں جو قراء تِ شاذہ کے قبیل سے ہیں۔جن فقہاء کے ہاں اس سے مراد نماز عصر ہے وہ اس مقام پر ’واؤ‘ کو عاطفہ کہتے ہیں اور جن کے نزدیک اس سے عصر کی نماز مراد نہیں ہے انہوں نے ’واؤ‘ کو مغایرت کا نام دیا ہے۔ 2۔روزوں کی قضا کا حکم صورت مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص سے رمضان المبارک میں دو یا دو سے زیادہ روزے رہ جائیں تو ان کی قضاء کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ آیا یہ روزے مسلسل رکھے جائیں گے یا ان کے درمیان وقفہ بھی کیا جاسکتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے روزوں کی فرضیت کے بعد ان کی قضا کا بیان بھی کیا ہے۔اِرشاد ربّانی ہے: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ()
Flag Counter