Maktaba Wahhabi

702 - 609
عمرہ فرض نہیں ہے۔[1] تفسیر القرآن بالحدیث قرآن کے بعد اگر قرآن کریم کی تفسیر وتبیین کا حق کسی شخصیت کو ہے تو وہ جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات ہے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرضِ منصبی ہی تعلیم کتاب و حکمت اور تبیین آیات بینات تھا۔اور پھر یہی نہیں کہ آپ کو تفسیر کا حق حاصل تھا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تفسیر کرنے کے بعد یہ بات قطعی طور پر طے ہو جاتی ہے کہ اس مسئلہ میں مراد الٰہی وہی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہے اس کے بعد بھی اگر کوئی فرد اس کو ترک کر کے اپنے پاس سے مراد الٰہی کی تعیین کی تک بندی کرے گا تو وہ بلا ریب سبیل المؤمنین سے ہٹا ہوا ہے۔ذیل میں ہم ان صورتوں کو پیش کرتے ہیں جن میں فرموداتِ نبوی(حدیث)قرآن کریم کی مفسّر ہے۔ 1۔اجمال كی تبیین قرآنِ کریم میں نماز قائم کرنے کا حکم دیاگیا،مگر اس کی تفصیلات مذکور نہیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچوں نمازوں کے اوقات،رکعات کی تعداد اور کیفیت بیان فرمائی،قرآن میں زکوٰۃ کا حکم دیا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نصاب،اوقات اورمصارف بیان فرمائے،فریضۂ حج کا حکم قرآن نے دیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((خُذُوا مَنَاسِکَکُمْ))[2] کہ(مجھ سے)اپنے احکامِ حج سیکھ لو۔نماز کے بارے فرمایا:((صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِي أُصَلِّي))[3] کہ اس طرح نماز پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عمران بن حصین سے کچھ چیزوں کے بارے میں سوال کیا اور صرف قرآن سے جواب دینے کا تقاضا کیا تو انہوں نے اس آدمی کو کہا: "إنك رجل أحمق،أتجد الظّهر في كتاب اللّٰه أربعًا لا يُجهَر فيها بالقراءة!ثم عدد عليه الصّلاة والزّكاة ونحو هٰذا ثمّ قال:أتجد هٰذا في كتاب اللّٰه مفسّرًا!إن كتاب اللّٰه تعالى أبهَمَ هٰذا وإنّ السّنة تُفسّر هٰذا"[4] کہ تم بے وقوف ہو،کیا قرآن میں یہ لکھا ہےکہ ظہر کے چار فرائض ہوتے ہیں اوران میں سرّی قراءت ہوتی ہے؟ پھر اس سے نماز،زکوٰۃ اور دوسرے احکام ومسائل کےبارے میں دریافت کیا کہ کیا تم ان کوقرآن میں تفصیلاً پاتے ہو؟ قرآن نے ان سب اُمور کو مبہم صورت میں بیان کیا تھا،حدیث نے ان کی وضاحت کر دی۔
Flag Counter