Maktaba Wahhabi

706 - 609
لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ[1] کہ ہم نے آپ پر یہ ذکر(قرآن)اس لئے نازل کیا ہے،تاکہ آپ لوگوں کی طرف نازل شدہ وحی کی وضاحت کردیں۔لہٰذا بسندِ صحیح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو تفسیر وتشریح مل جائے اس پر اعتماد واعتقاد واجب ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ بعض حضرات کسی آیتِ کریمہ کی تفسیر میں اللہ کی مراد جاننے کیلئے ڈائریکٹ کتاب وسنت سے رجوع کرنے کی بجائے پہلے دیگر ذرائع سے اپنا ایک ذہن بنا لیتے ہیں اور پھر اپنی اس ’من چاہی تفسیر ‘ کے دلائل کتاب وسنت میں تلاش کرنے کی سعی کرتے ہیں،کوئی دلیل ملے یا نہ ملے،آیات واحادیث کی من مانی تاویل کرکے اپنی من پسند تفسیر کو سندِ جواز مہیّا کرتے ہیں کہ اس آیت کی تفسیر ہم نے فلاں آیت یا حدیث سے کی ہے اور یہ تفسیر بالماثور اور قطعی ہے،لہٰذا یہ تفسیر بالکل صحیح ہے،وغیرہ وغیرہ۔حالانکہ یہ تفسیر بالقرآن یا بالحدیث نہیں بلکہ تفسیر بالرّائے ہے،جس میں صحّت وغلطی دونوں کا برابر امکان موجود ہے۔اگر یہ تفسیر قرآنِ کریم کی دیگر نصوص اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وصحابہ کرام کی تفاسیر کے مخالف نہ ہو اور صحیح اُصولوں کے مطابق ہو تو محمود ہے،وگرنہ مذموم!خواہ اس کی دلیل میں کتنی آیات واحادیث تاویل کرکے کیوں نہ پیش کر دی جائیں۔ حدیثِ رسول کے وحی اور تفسیر قرآن میں حجیت کے دلائل قرآن کریم نے اطاعت کے سلسلہ میں اگر سب سے زیادہ کسی چیز پر زور دیا ہے تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی ہے اور خود کلامِ الٰہی نے آپ کی اطاعت کو سو فیصد غیر مشروط قرار ہی نہیں دیا بلکہ باری تعالیٰ نے خود اپنی اطاعت کو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ مشروط کر دیا ہے حتیٰ کہ رضائے الٰہی،حصولِ جنت،حقدارِ رحمتِ الٰہی ہونے کا سبب اگر کوئی چیز ہے تو وہ صرف اور صرف نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے۔ذیل میں ہم اس پر بعض دلائل پیش کرتے ہیں۔ سیدنا مقدام بن معدی کرب سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر كے دن کچھ اشیاء کو حرام کیا،جن میں گھریلو گدھا بھی تھا،پھر ارشاد فرمایا: ((يُوشِكُ أَنْ يَقْعُدَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ عَلَىٰ أَرِيكَتِهِ يُحَدِّثُ بِحَدِيثِي،فَيَقُولُ:بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللّٰهِ،فَمَا وَجَدْنَا فِيهِ حَلَالًا اسْتَحْلَلْنَاهُ وَمَا وَجَدْنَا فِيهِ حَرَامًا حَرَّمْنَاهُ،وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم كَمَا حَرَّمَ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ))[2] کہ عنقریب ایک آدمی مسند سے ٹیک لگائے میری حدیث بیان کرے گا،پھر کہے گا:’’میرے اور تمہارے درمیان اصل کتاب اللہ ہے،اس میں ہم جسے حلال پائیں اسے حلال جانیں گے،اور جو اس میں حرام پائیں گے اسے حرام قرار دیں گے۔‘‘ لیکن(خبردار رہو کہ)یقیناً جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ٹھہرایا وہ اسے ہی ہے جیسے اللہ عزو جل نے حرام ٹھہرایا۔‘‘
Flag Counter