Maktaba Wahhabi

748 - 609
اللّٰهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ[1] کہ اللہ عزو جل سے ڈرتے رہو اور وہ تمہیں سکھاتاہے۔میں اس علم کی طرف اشارہ ہے۔[2] امام زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اعلم أنه لا یحصل للناظر فهم معاني الوحي ولا تظهر له أسراره وفي قلبه بدعة أو کبیرة أو هوى أو حب دنیا أو هو مصر على ذنب أو غیر متحقق بالإیمان أو ضعف التّحقیق أو یعتمد على قول مفسر لیس عنده علم أو راجح إلى معقوله،وهذا كلها حجب وموانع بعضها آکد من بعض"[3] یادر ہے کہ وحی کے اسرار و ر موز کسی شخص پر اسی وقت منکشف ہوسکتے ہیں،جب اس کا دل ودماغ بدعت،تکبر،ہوس اورحب دنیا سے خالی ہو،جب کوئی شخص کسی گناہ کے کرنے پر مصر ہو یا ضعیف الاعتقاد ہو یا کسی جاہل مفسر کے قول پر اعتماد کرتا ہو یا اپنے عقلی ڈھکوسلوں پر یقین رکھتا ہو،تو اس پر وحی الٰہی کا راز کھل نہیں سکتا،یہ سب حجابات اور موانع ہیں جن میں سے بعض دوسروں کی نسبت زیادہ پختہ اور سنگین ہیں۔ سفیان ابن عیینہ رحمہ اللہ(198ھ)فرماتے ہیں کہ فرمان الٰہی﴿سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ[4] كا مطلب یہ ہے:أنزع عنهم فهم القرآن کہ میں ان سے فہم قرآن چھین لوں گا۔[5] تفسیر بالرّائے کا دائرہ کار علمائے امت کے درمیان یہ بات مسلّم ہے کہ تفسیر بالرّائے کا ایک مخصوص دائرہ کار ہے،اس سے آگے بڑھنا جائز نہیں،اس حوالے سے کچھ تفصیل حسب ذیل ہے۔ قرآن وسنت اور اقوال صحابہ وتابعین کو مد نظر رکھے بغیر تفسیربالرّائے ناجائز ہے۔نیز تفسیر بالرائے کرنے والے کیلئے ضروری ہے کہ وہ قواعد عربیہ اور اس کے اسالیب سے بخوبی واقف ہو،اور قانونِ شریعت کی بصیرت بھی رکھتا ہو۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "فأمّا تفسیر القرآن بمجرّد الرّأی فحرام. " [6] کہ محض اپنی رائے سے تفسیر قرآن کرنا حرام ہے۔
Flag Counter