Maktaba Wahhabi

755 - 609
"والصّحابة والتابعون کان عندهم علوم العربية بالطّبع لا بالاکتساب." [1] کہ صحابہ اور تابعین علوم عربیہ کے بالطبع عالم تھے نہ کہ انہوں اکتساب کے ذریعے انہیں حاصل کیا تھا۔ تابعین نے عربی لغت کی مدد سے قرآن کی جو تفسیر بیان کی ہے،ذیل میں اس کے چند نمونے دئیے جا رہے ہیں۔ حسن بصری رحمہ اللہ اور تفسیر القرآن باللغۃ آپ رحمہ اللہ قرآن مجید کی تفسیر قرآن و حدیث اور اقوال صحابہ سے کرتے تھے۔بعض اوقات آپ عربی زبان کی مدد اور سہارے سے بھی قرآن مجید کی تفسیر کرتے تھے،چند مثالیں درج ذیل ہیں: 1۔ قولِ باری تعالیٰ ہے:﴿فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ[2]اس مسئلے میں حسن بصری رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ سر کے بعض حصے کے مسح پر اقتصار کرلینا جائز ہے۔ان سے یہ قول ابن حزم(456ھ)[3]او رابن قدامہ(682ھ)[4]رحمہما اللہ نے نقل کیا ہے۔مندرجہ بالا آیت سے استدلال کی وجہ یہ ہے کہ آیت میں مذکورہ حرف باء تبعیض کیلئے ہے،گویا یوں ارشاد ہوا:اپنے سروں کے بعض حصوں کو مسح کرلو۔یہ اسی طرح ہے کہ جیسے کوئی کہے:أخذت بثوبه کہ میں نے اس کے کپڑے کا بعض حصہ پکڑ لیا۔کوفی نحویوں کا بھی یہی قول ہے۔[5] 2۔ ارشاد باری تعالی ہے:﴿وَاسْتَعِينُوابِالصَّبْرِوَالصَّلَاةِ وَإِنَّهَالَكَبِيرَةٌ إِلَّاعَلَى الْخَاشِعِينَ[6] اور صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو مگر یہ بہت بھاری ہے سوائے خشوع اختیار کرنے والوں کے۔ حسن بصری اور ضحاک رحمہما اللہ کہتے ہیں: ’’کبیرہ کے معنی بوجھل اور بھاری کے ہیں جیسے کہ اللہ عزو جل کا فرمان ہے:﴿كَبُرَعَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ[7] کہ جس طرف تم بلاتے وہ بات مشرکین پر بہت گراں ہے،یعنی بوجھل ہے۔لغت میں خشوع کے معنی تواضع اور تضامن(سمٹ کر اکٹھے ہوجانا)کے ہیں۔ایک قول کے مطابق اس کے معنی سکون کے ہیں۔‘‘[8]
Flag Counter