Maktaba Wahhabi

781 - 609
نظم قرآن اور حکمت قرآن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا نے جس طرح احکام کی تعلیم کیلئے بھیجا اسی طرح حکمت کی تعلیم کیلئے بھی مبعوث فرمایا۔اللہ عزو جل نے تزکیہ کو حکمت کے ساتھ مربوط فرمایا اور اسے ”خیر کثیر“ کا نام دیا ہے۔جو شخص اس حکمت سے غافل ہو جائے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے مقصد،اپنے دین کی تکمیل اور اپنے نبی کی تعلیم کو نظر انداز کرتا ہے اور حضور کا قرار واقعی اتباع نہیں کرتا۔اگر چہ ضروری نہیں کہ انسان غایت مطلوب کو پہنچ جائے مگر ہماری طرف سے اس کی کوشش لازم ہے۔انسان کی کوشش کے مطابق ہی اللہ اپنا فضل اسے عطا کرتا ہے۔ کلام کا معاملہ یہ ہے کہ اس کے مختلف حصے اس وقت تک مربوط نہیں ہوتے جب تک مختلف مطالب پر مشتمل کوئی جامع حقیقت ان میں جاری و ساری نہ ہو۔اب جو شخص نظم کا طالب ہوتا ہے اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ سامنے جو کچھ دیکھ رہا ہے اپنی نظر اس سے بلند تر کرے اور جامع اور عام حقیقت کو تلاش کرے۔یہی جستجو حکمت کا زینہ ہے اور صاحب بصیرت اور ذہین آدمی کو عطا ہوتی ہے۔اس سے مقصود حکمت کی تعلیم تھی۔آیت:﴿وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ[1] میں قرآن کو جو علی کہا ہے تو حکمت پر مشتمل ہونے کی بنا پر کہا ہے۔ اب یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمت سے مراد کیا ہے؟اور کیا قرآن ہی کا ایک جز ہے یا اس سے علیحدہ کوئی چیز ہے۔بہت اکابرین امت حکمت سے مراد حدیث لیتے ہیں۔جو لوگ حکمت سے مراد حدیث لیتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ حکمت کا لفظ قرآن میں کتاب کے لفظ کے ساتھ آیا ہے۔﴿وَأَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ[2] کہ اور اللہ نے تم پر کتاب وحکمت نازل فرمائی اور تمہیں وہ چیز سکھائی جسے تم نہیں جانتے تھے۔ علامہ فراہی رحمہ اللہ کے شاگرد مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ الله ا اس ضمن میں کہنا ہے کہ یہ لوگ قرآنِ مجید باعتبار مجموعی مراد لیتےہیں اس لیے ضروری ہوا کہ حکمت سے کوئی اور چیز مراد لیں اور قرآن کے بعد ظاہر ہے کہ حدیث کے سوا کوئی دوسری چیز اس لفظ کا مدلول نہیں بن سکتی۔جبکہ یہ بات صحیح نہیں ہے کہ اس آیت میں حکمت سے مراد حدیث ہے۔مختلف وجوہ اور قرائن اس کے خلاف ہیں۔ان میں سے بعض کی طرف ہم اشارہ کرتے ہیں: 1۔ متعدد آیات میں حکمت کیلئے یُتْلَیٰ،أَنْزَلَ اور أَوْحَىٰ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن کا استعمال حدیث کیلئے قرآن میں کہیں نہیں ہوا ہے۔مثلاً﴿وَأَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ[3] کہ اور اللہ نے تم پر کتاب وحکمت نازل فرمائی اور تمہیں وہ چیز سکھائی جسے تم نہیں جانتے تھے۔دوسری جگہ ہے:﴿وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ[4] کہ تمہارے گھروں میں اللہ کی آیات اور حکمت کی جو تعلیم ہوتی ہے
Flag Counter