Maktaba Wahhabi

786 - 609
ساتھ بھی۔اس سے ان چیزوں کی ایک دوسرے کے ساتھ معنوی مناسبت واضح ہوتی ہے۔[1] دو قرین کبھی ایک دوسرے کے مقابل کے طور پر بھی آتے ہیں۔اللہ عزو جل کی بعض صفات اس طرح آئی ہیں۔مثلاًالعزیز الغفار زبردست اور بخشنے والا یا العزیز الرحیم زبردست اور رحم کرنے والا وغیرہ۔اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ تمام صفات باری تعالیٰ اگر چہ ہمیں متضاد نظر آتی ہیں لیکن وہ سب ایک ہی امر کلّی کے تحت ہیں۔[2] لفظ اپنے لازم معانی پر بھی مشتمل ہوتا ہے۔مثلاًاللہ تعالیٰ کے حکیم ہونے کا لازم ہے کہ وہ اپنے بندوں کے درمیان عدل کرے،کوئی چیز بے مقصد پیدا نہ کرے اور کمزور کو کوئی ایسا حکم نہ کرے جو اس کی طاقت سے باہر ہو۔جب تم کوئی لفظ پڑھو اور اس کے تمام لوازم معانی کو بھی ذہن میں رکھو تو تم پر کلام کا ربط واضح ہو جائے گا۔قرآن مجید کی آیت﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا[3] کہ کیا یہ غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں۔)میں جس غور کا ذکر ہے میرے نزدیک اس سے مراد الفاظ کے لازم معانی ہی پر غور کرنا ہے۔اسی نوعیت کی دوسری چیز وہ لازم مفہوم ہے جو کسی لفظ سے مترتب ہوتا ہے۔مثلاًنعمت کے لئے شکر لازم ہے،مالک کے لئے عبادت لازم ہے،ایک قادر مطلق اور نعمت عطا کرنے والے مالک کا لازم حق ہے کہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کیا جائے،اس کا شکر ادا کیا جائے اور اس پر اعتماد و توکل کیا جائے۔قرآن مجید میں اکثر دیکھو گے کہ اللہ کی نعمتوں کے ذکر کے بعد شرک کی قباحت بیان ہوتی ہے یا اس کی قدرت کا ملہ کے بیان کے بعد شرک کا رد ہوتا ہے تو یہ انہی لازم مفاہیم کی بنیاد پر ہوتا ہے۔[4] جب کلام کے تمام حصوں میں وسیع ربط قائم کرنا ممکن ہو جس کے نتیجہ میں کوئی حصہ ربط سے محروم نہ رہتا ہو تو وہاں ربط کے ایسے پہلو مراد نہیں ہونے چاہئیں جو قریب اور متصل حصوں کو تو مربوط کردیتے ہیں لیکن اس بعید حصہ کو مربوط نہ کرتے ہوں جس کا مضمون پوری طرح چھایا ہوا ہو۔ اسی طرح مفہوم کے اس پہلو کو جس کے حق میں عبادت کے اندر کوئی دلیل موجود ہو کسی بھی ایسے پہلو پر ترجیح دی جائے گی جو صرف ایک مفروضہ ہو۔ علیٰ هذا القیاس،مفہوم کا وہ پہلو ترجیح پائے گا جس کی موافقت کتاب و سنت کے محکمات کے ساتھ ہوگی۔ خارجی اصول 1۔وقت نزول مختلف واقعات کے نظم کے متعدّد پہلو ہو سکتے ہیں۔نظم کے متلاشی کی ان پر نظر ہونی چاہئے۔ان میں سے ایک پہلو ان واقعات
Flag Counter