Maktaba Wahhabi

835 - 609
جلائی جاتی ہے۔یہ رائے اکثر مفسرین کی ہے جن میں ابن عباس رضی اللہ عنہ اور مجاہد رحمہ اللہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔اور ایک گروہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک نشانی اور علامت تھی جو اللہ عزو جل نے سیدنا نوح علیہ السلام کے لئے عذاب آنے کے وقت کے لئے مقرر کی تھی یعنی جب تنور جوش مارے تو آپ کشتی میں سوار ہوجائیں۔[1] فرعون اور اس کی قوم کی تباہی پر وا ہوا سے ہوئی مولانا فراہی رحمہ اللہ قوم نوح پر عذاب کی طرح،فرعون اور اس کی قوم کی تباہی میں بھی ہوا کے کردار پر ہی بحث کرتے ہیں کہ فرعون اور اس کی قوم کی تباہی پروا ہوا سے ہوئی تھی چنانچہ وہ اپنے اس مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اس واقعہ میں ہوا کے عجیب و غریب تصرفات کو جودخل ہے اور جس کی طرف قرآن نے صرف سرسری اشارہ کیا ہے،تورات نے اس کی بھی تفصیل کی ہے: سفر خروج 14‎‎‎؍21 میں واقعہ کی نوعیت یہ بیان کی گئی ہے: ’’پھر موسی نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھایا اور خداوند نے رات بھر پوربی آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اسے خشک زمین بنا دیا اور پانی دو حصہ ہوگیا۔‘‘ یہ پوربی آندھی رات بھر چلتی رہی اور صبح کو تھم گئی ہوا کے زو رنے سمندر کا پانی مغرب کی طرف خلیج سویز میں ڈال دیا اور مشرقی خلیج،خلیج عقبہ کو بالکل خشک چھوڑ دیا پھر جب آندھی تھم گئی تو پانی اپنی جگہ پر پھیل گیا اور موسی علیہ السلام کاتعاقب کرنے والی جماعت غرق ہوگئی۔اس کی تصدیق قرآن مجید سے بھی ہوتی ہے۔سورہ دخان میں ہے: ﴿فَأَسْرِ بِعِبَادِي لَيْلًا إِنَّكُمْ مُتَّبَعُونَ()وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا إِنَّهُمْ جُنْدٌ مُغْرَقُونَ کہ پس میرے بندوں کو رات کے وقت نکال لے جاؤ تمہارا تعاقب کیا جائے گا اور سمندر کو ساکن چھوڑ دو۔بے شک وہ غرق ہونے والی فوج ہے۔ ﴿وَاتْرُكِ الْبَحْرَ﴾میں ’’رھو‘‘کے معنی سکون کے ہیں اور دریا کا سکون ظاہر ہے کہ ہوا کے سکون سے ہوتا ہے۔سورہ طہ میں ہے: ﴿وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا لَا تَخَافُ دَرَكًا وَلَا تَخْشَى()فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِ فَغَشِيَهُمْ مِنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ کہ اور ہم نے موسی علیہ السلام کو وحی کی کہ میرے بندوں کو شب میں نکال لے جاؤ اور ان کے لئے راہ نکالو سمندر میں خشک نہ تم کو پکڑے جانے کا خوف ہوگا اور نہ ڈوبنے کا اندیشہ تو فرعون نے اپنی فوجوں کے ساتھ ان کا پیچھا کیا،پس سمندر میں سے ان کے اوپر چھا گئی جو چیز چھا گئی۔ سفر خروج 10‎‎‎؍15 میں حضرت موسی علیہ السلام کا ترانہ حمدیوں نقل ہوا ہے: ’’تو نے اپنی آندھی کی پھونک ماری تو سمندر نے ان کو چھپالیا۔‘‘
Flag Counter