Maktaba Wahhabi

836 - 609
تثنیہ 4‎‎‎؍11 میں ہے: ’’اور اس نے مصر کے لشکر اور ان کے گھوڑوں اور رتھوں کا کیا حال کیا اور کیسے اس نے بحر قلزم کے پانی میں ان کو غرق کیا جب وہ تمہارا پیچھا کررہے تھے اور خداوند نے ان کو کیسا ہلاک کیا کہ آج کے دن تک وہ نابود ہیں۔ خلاصہ اس ساری تفصیل کایہ نکلا کہ حضرت موسی علیہ السلام کو اللہ عزو جل نے تند ہوا کے ذریعہ سے نجات بخشی اور فرعون اور اس کی فوجوں کو نرم ہوا کے ذریعہ سے ہلاک کردیا یعنی رحمت اور عذاب دونوں کے کرشمے ہوا ہی کے عجیب و غریب تصرفات کے ذریعہ سے ظاہر ہوئے۔ جمہور مفسرین کا مؤقف جمہور مفسرین کے نزدیک اللہ عزو جل کے حکم سے جب موسی علیہ السلام نے سمندر پر عصا مارا تو سمندر کا پانی وہیں اپنی جگہ پر رک گیا اور پہاڑوں کی شکل میں کھڑا ہوگیا۔بنی اسرائیل کے بارہ قبائل کے لئے بارہ راستے بن گئے۔پھر بنی اسرائیل کی فرمائش پر ان راستوں کے درمیان روشن دان بھی بنا ديئے گئے تاکہ وہی آپس میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے گذر جائیں۔پھر جب فرعون اور اس کا لشکر سمندر میں داخل ہوئے تو اللہ کے حکم سے سمندر کا پانی دوبارہ رواں دواں او رجاری و ساری ہوگیا۔جس کے نتیجے میں فرعون اور اس کا پورا لشکر غرق ہوگیا۔اس سلسلے میں فراہی صاحب نے جو ہواؤں کے کردار پر گفتگو کی ہے وہ کسی مفسرنے نہیں کی،یہ انہی کی انفرادیت اور تفرد ہے کہ ہواؤں نے سمندر کے پانی کو خشک کردیا تھا اور خلیج میں جا پھینکا تھا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر پانی خشک ہوگیا تھا تو﴿كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ[1]کے کیامعنی ہوں گے نیز ان کے راستوں میں اللہ نے دیکھنے کے لئے جو روشن دان بنائے تھے ان کی کیا ضرورت تھی؟ 1۔امام طبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: عمر و بن میمون الاودی اللہ عزو جل کے فرمان﴿وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنْجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ[2] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کو لے کر نکل کھڑے ہوئے تو فرعون کو اس کی خبر پہنچ گئی۔چنانچہ اس نے لشکر کے ساتھ موسی علیہ السلام کاپیچھا کرنا شروع کردیا۔جب دونوں لشکروں نے ایک دوسرے کو آمنے سامنے دیکھا تو بنی اسرائیل کہنے لگے کہ ہم پکڑے گئے۔چنانچہ اللہ عزو جل نے حضرت موسی علیہ السلام کو وحی کی کہ اپنی لاٹھی کوسمندر پر ماریں۔حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی لاٹھی سمندر پر ماری تو سمندر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا او رہرٹکڑا ایک بڑے پہاڑ کی مانند تھا۔موسی علیہ السلام اور آپ کے ساتھی سکون کے ساتھ گزر گئے۔فرعون او راس کے لشکر نے بھی سمندر سے گزرنا شروع کردیا۔یہاں تک کہ جب وہ سارے کے سارے سمندر میں داخل ہوگئے تو اللہ عزو جل نے سمندر کو ان پررواں کردیا او روہ سب غرق ہوگئے۔اس حال میں کہ بنی اسرائیل دیکھ رہے تھے۔[3]
Flag Counter