Maktaba Wahhabi

857 - 609
حروف مقطعات حروفِ مقطعات سے متعلّق علمائے کرام کی مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔تا ہم اس سلسلہ میں مولانا فراہی رحمہ اللہ کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ عربی زبان کے حروف عبرانی سے لیے گئے ہیں اور عبرانی کے یہ حروف ان حروف سے ماخوذ ہیں جو عرب قدیم میں رائج تھے۔یہ حروف آواز کے ساتھ معانی اور اشیاء پر بھی دلیل ہوتے تھے اور جن معانی یا اشیاء پر وہ دلیل ہوتے تھے عموماً انہی کی صورت اور ہیئت پر لکھے بھی جاتے تھے۔ان حروف کےمعانی کا علم اب اگرچہ مٹ چکا ہے،تاہم بعض حروف کے معنی اب بھی معلوم ہیں اور ان کے لکھنے کے ڈھنگ میں بھی ان کی قدیم شکل کی کچھ نہ کچھ جھلک پائی جاتی ہے۔مثلاً ’الف‘ کے متعلق معلوم ہے کہ وہ گائے کے معنی بتاتا تھا اور گائے کے سر کی صورت پر ہی لکھا جاتا تھا۔’م‘ پانی کی لہر پر ہی دلیل ہوتا تھااور اس کی شکل بھی لہر سے ملتی جلتی بنائی جاتی تھی۔مولانا نے اپنے نظریے کی تائید میں سورۂ’ن‘ کو پیش کیا ہے۔حرف ’ن‘ اب بھی اپنے قدیم معنی ہی میں بولا جاتا ہے۔اس کے معنی مچھلی کے ہیں اور اس سورت میں سیدنا یونس کا ذکر صاحب الحوت(مچھلی والے)کے نام سے آیا ہے۔مولانا اس نام کو پیش کر کے فرماتے ہیں کہ اس سے ذہن قدرتی طور پر اس طرح جاتا ہے کہ اس سورۃ کا نام ’نون‘ اسی وجہ سے رکھا گیا ہے کہ اس میں صاحب الحوت(یونس)کا واقعہ بیان ہوا ہے جن کو مچھلی نے نگل لیا تھا۔پھر کیا عجب کہ بعض دوسری سورتوں کے شروع میں جو حروف آئے ہیں وہ اپنے قدیم معانی اور سورتوں کے مضامین کے درمیان کسی مناسبت ہی کی بناء پر آئے ہوں۔[1] اسالیب القرآن اور مولانا فراہی مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے اپنی علمی اور فکری کاوشوں سے مختلف علوم و فنون میں نہایت قیمتی اضافہ فرمایا ہے۔علمِ تفسیر،علمِ لغت اور علمِ نحو وبلاغت کے سلسلے میں ان کاعلمی اور فکری سرمایہ جو ہمارے سامنے موجود ہے،مختصر ہونے کے باوجود بہت ہی وقیع اور گراں قدر ہے۔مولانا ویسے تو علومِ قدیمہ کے ساتھ ساتھ علومِ جدیدہ سے بھی بہرہ ور تھے،مگر انہوں نے انہی علوم و فنون کو اپنی تحقیق وجستجو کا مرکز و محور بنایا جن کا تعلّق قرآنی علوم سےتھا۔ ’اسالیب القرآن‘ مولانا کی ایک مختصر سی تصنیف ہے لیکن اس میں انہوں نے بڑی اہم باتیں بیان فرمائی ہیں۔اگر ان کو سامنے رکھا جائے تو قرآن مجید کی بہت سی مشکلات حل ہو جاتی ہیں۔ذیل میں کچھ مثالیں پیش کی جاتی ہیں جن سے واضح ہو جائے گا کہ مولانا کی رائے کس قدر ٹھوس،مدلّل،واضح اور موقع و محل کے اعتبار سے انسب ہے: 1۔واؤ عاطفہ ’اسالیب القرآن‘ کی ایک اہم بحث ’واؤ عاطفہ‘ کی ہے۔مولانا حمید الدّین فراہی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ ’واؤ عاطفہ‘ بیانیہ بھی ہوتا ہے۔عام طور پر علماء لغت اور ائمہ نحو ’واؤ‘ کو بیانیہ نہیں مانتے حالانکہ کلامِ عرب اور قرآنِ مجید دونوں میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ایک حمّاسی شاعر کہتا ہے:
Flag Counter