Maktaba Wahhabi

877 - 609
کو کہا جاتا ہے کہ جس حدیث کو صحابہ وتابعین نے آیت کے مخالف نہیں بنایا،تم کس کس طرح بناتے ہو،تم اس آیت کا معنیٰ وہی کرو جو صحابہ وتابعین نے کیا ہے تاکہ آیت وحدیث ایک ہو جائیں،تو کہتے ہیں کہ اقوالِ سلف ہم پر حجت نہیں،چنانچہ قادیانی حدیث((لَا نَبِيَّ بَعْدِي))[1] کی بابت کہتے ہیں کہ اس سے مستقل یعنی صاحبِ کتاب نبی مراد ہے۔کبھی کہتے ہیں کہ بعد کا لفظ مع(ساتھ)کے معنیٰ میں ہے۔اور اس تاویل کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ آیتِ کریمہ﴿وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ[2] اور آیتِ کریمہ﴿يَابَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ[3] اور اس قسم کی دیگر آیات،بلکہ سورۂ احزاب کی آیت کریمہ﴿وَلَكِنْ رَسُولَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ[4]کے سیاق وسباق سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ نبوت کا دروازہ بند نہیں ہوا۔اس لئے حدیث((لَا نَبِيَّ بَعْدِي))کی ضرور کوئی تاویل کرنی چاہئےیا اسے ردّ کر دینا چاہئے۔اس طرح گویا یہ لوگ حدیث کو قواعدِ عربیہ پر مقدّم مان کر پھر قواعد عربیہ کی طرف لوٹ آتے ہیں،تو گویا ان کا ماننا برائے نام ہے۔ حاصلِ بحث یہ ہے کہ جب لغت اور سنّت کے درمیان تعارض کی صورت بن جائے تو سنت کو ترجیح حاصل ہو گی۔کیونکہ سنت کو باری تعالیٰ نے خودقرآن کی مبین بتایا ہے جبکہ لغت کی حیثیت تفسیر قرآن میں معاون کی ہے اور بس۔ سنت اور لغت میں تعارض کی صورت میں معیار مولانا حمیدالدین فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک ادبِ جاہلی تفسیر قرآن کا اہم ذریعہ ہے،اور یہ تفسیر قرآن کے اصلی اور قطعی اصول کی حیثیت سے تفسیر قرآن بذریعہ قرآن میں شامل ہے،گویا قرآن کی تفسیر میں اسے اصل اور اساس کی حیثیت حاصل ہے،جبکہ حدیث وسنت اور اقوالِ صحابہ تفسیر قرآن کے ثانوی اور فرعی ماخذ ہیں،جو اصلی اور اساسی مآخذ کی تائید وتصدیق تو کر سکتے ہیں،لیکن تعارض کی صورت میں معیار لغت اور ادب جاہلی ہی ہوگا،اور اس صورت میں احادیث مبارکہ کو یا تو ردّ کر دیا جائے گا یا ان کی تاویل کی جائے گی۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: "من المأخذ ما هو أصل وإمام،ومنها ما هو كالفرع والتبع. أما الإمام والأساس فليس إلا القرآن نفسه،وأمّا ما هو كالتّبع والفرع فذلك ثلاثة:ما تلقّته علماء الأمة من الأحاديث النبوية،وما ثبت واجتمعت الأمة عليه من أحوال الأمم،وما استحفظ من الكتب المنزلة على الأنبياء. ولولا تطرّق الظن والشبهة إلى الأحاديث والتاريخ،والكتب المنزلة من قبل لما جعلناها كالفرع،بل
Flag Counter