Maktaba Wahhabi

913 - 609
مولانا فراہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں نے یہ تمام اشعار لسان العرب سے نقل کئے ہیں اور جگہ جگہ بعض مفید اشارے بھی کردیئے ہیں۔جن لوگوں کو حق کی تلاش ہے ان کیلئے یہ شواہد بس کرتے ہیں۔وہ ان کو پاکر پوری طرح مطمئن ہوجائیں گے اور گھڑنے والوں نے روایات و آثار میں جوزہرملا دیاہے اس سے ہلاک نہ ہوں گے۔گھڑنے والوں نے جب کتابِ الٰہی میں لفظی تحریف کی راہیں بند دیکھیں تو معنوی تحریف ہی کیلئے انہوں نے کچھ دروازے کھول لئے او رکیا لفظی تحریف کی جسارت سے یہ حضرات باز رہے؟ ابوسعود نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ ایک قراء ت ’زاغت‘ کی بھی ہے،لیکن خیریت ہے کہ اس کو صیغہ مجہول سے بیان کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی ناقابلِ اعتناء شخص کا قول ہے۔تاہم دیکھو ’صغی‘ کے معنی زاغ کے کردینے کے لئے کیا کیا کوششیں کی گئی ہیں۔لیکن اللہ عزو جل حق کو باقی رکھتا ہے اور باطل کو برابرچھانٹتا رہتا ہے۔[1] ’’پس اس آیت کی تاویل یہ ہوگی کہ اگر تم پیغمبر کی رضا جوئی کے لئے توبہ کرو جس طرح پیغمبر تمہاری دلداری فرماتا ہے تو یہی بات تم سے متوقع ہے کیونکہ تمہارے دل تو اس کی طرف مائل ہی ہیں۔‘‘[2] مولانا محمد رضی الاسلام ندوی،مولانا فراہی رحمہ اللہ کا ردّ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’لیکن یہ بات ناقابلِ فہم ہے کہ مالت إلى کے بعد ’اللّٰه ورسوله ‘ پوشیدہ ماننے کی کیا دلیل ہے؟ اگر کوئی شخص اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں پائی جانے والی روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے،قرآن اور روایات میں تطبیق دیتے ہوئے ’صغت‘ کی تشریح ’مالت إلى إساءة الرّسول ‘ سے کرے تو اس کی تشریح کو کیوں کر غلط کہا جاسکتا ہے۔آخر مولانا فراہی رحمہ اللہ نے کس بنیاد پر حضرت ابن عباس کی روایت کو،جو اکثر کتبِ حدیث میں منقول ہے،یکسر جھوٹی اور زہر آلود قرار دیا ہے،جبکہ وہ خود اس کے بعض حصوں کو صحیح مانتے ہیں۔‘‘[3] جمہور مفسرین کا موقف جمہور مفسرین کے نزدیک اس آیت مبارکہ﴿فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾میں لفظ’صغو‘ کی تشریح ’مالت عن‘ سےکی گئی ہے کہ تمہارے دل راہ راست سے ہٹ گئے ہیں بطور نمونہ چند تفاسیر پیش خدمت ہیں۔ 1۔ امام طبری رحمہ اللہ(310ھ)اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں ذکر کرتے ہیں: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما(68ھ)سے مروی ہے:﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَایقول:زاغت قلوبکما،یقول:قد أثمت قلوبکما کہ تمہارے دل ٹیڑھےہوگئے ہیں یا تمہارے دل گناہ گار ہوگئے ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ(104ھ)سے منقول ہے کہ جب سے میں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی قراء ت(إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللّٰهِ فَقَدْ
Flag Counter