Maktaba Wahhabi

925 - 609
2۔ اکثر لوگ ہر چیز کو مجسم اور مشخّص بیان کیے جانے کے آرزو مند ہوتے ہیں،اس لیے وہ مجرد علم و حکم سے مطمئن نہیں ہوتے بلکہ ان کے نام،شکل اور مکان سے ان کو جاننا چاہتے ہیں،اس قسم کی طبیعت اور مزاج رکھنے والوں کیلئے تفسیروں میں قصّے اور ان کی تفصیلات بیان کی جاتی ہیں،اس طرح قرآن مجید میں جو باتیں مذکور نہیں ہیں وہ بھی تفسیروں میں نقل و بیان کر دی جاتی ہیں۔ 3۔ مذہبی اور سیاسی ضروریات بھی کبھی کبھی رکیک تاویلات کا باعث بنتی ہیں،اور ان سے بحث و جدال کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ 4۔ علمِ کلام کی ترویج کے بعد فلسفی مفسرین نے اپنے مو قف کو مدلل کرنے کے لیے تاویلات کا سہارا لیا اور متعدّد مقامات پر جائز حدود کو بھی پار کر گئے۔[1] تفسیروں میں اختلافات کےاسباب کاتجزیہ کرنےکے بعد مولانا فراہی نے ان سے بچنے کے لیے بھی کچھ اصول وضع کیے ہیں،جن کی تفصیل یہ ہے: 1۔ تاویل کے گوناگوں احتمالات بسا اوقات الفاظ میں یا آیت کے مجموعی مفہوم میں اشتراک کی وجہ سے پیدا ہو جاتے ہیں۔ایسی صورت میں مواقعِ استعمال کو فیصلہ کن ماننا چاہئے،کیونکہ قرآنِ مجید میں آیات كا تکرار بے مقصد نہیں ہے۔بلکہ اس میں نہایت عظیم حکمت مضمر ہوتی ہے اور اس سے واقفیت سیاق و سباق،نظم کلام اور محلِ استعمال کے گہرے مطالعہ سے ہی ممکن ہے۔ 2۔ اسلوبِ قرآنِ مجید کی خصوصیات کےعلم سے بھی احتمالات کی کثرت رفع ہوتی ہے۔دراصل ہر شخص کی بات کا ایک مخصوص اسلوب ہوتا ہے،اگر اس کی رعایت نہ کی جائے اور اپنی عادت کے مطابق تاویل کی جائے تو مفہوم میں غلطی ہو جائےگی،مثلاً قرآن مجید کا ایک اسلوب ایجاز ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مختلف طبقہ خیال کے لوگوں کو ایک عام جواب دینے پر اکتفا کرتا ہے،اور اس کے عموم و اشتراک میں وہ سب کو شامل کر لیتا ہے۔اس اسلوب میں یہ حکمت ہوتی ہے کہ آدمی دوسرے کی غلطی سےمتنبہ ہو کر اپنی اصلاح کر لے۔ 3۔ جب کسی لفظ میں ایک سے زیادہ معانی کا احتمال ہو تو یہ دیکھنا چاہئے کہ یہ لفظ اس معنی و مفہوم کیلئے زیادہ مناسب و موزوں ہے یا دوسرا لفظ،جس کو قرآن نے ترک کر دیا ہے۔چونکہ قرآنِ مجید واضح،بہتر اور مناسب لفظ کو نہیں چھوڑتا،اس لئے مفہوم کو چھوڑ دینا چاہئے،جو قرآن کے لفظ سے نہیں نکلتا اور اس معنیٰ کو اختیار کرنا چاہئے جو زیادہ صائب ہو۔ 4۔ ان باتوں کے علاوہ تفسیر قرآن کے بنیادی اُصول و آداب،متنِ قرآن کی روح،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات،آسمانی کتابوں کے مندرجات اور تاریخی و معاشرتی پس منظر کو ملحوظ رکھنا بھی ضرور ی ہے۔ان باتوں سے خود بخود آیت کا کوئی ایک منشاء یا آیت کی ایک تاویل واضح ہو کر سامنے آ جائے گی۔[2] تفسیر قرآن بذریعہ قرآن کے اُصول مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے اس منہجِ تفسیر کو مزید واضح کرنے کیلئے چند اُصول متعیّن کیے ہیں جن سے تفسیر قرآن بذریعہ قرآن
Flag Counter