Maktaba Wahhabi

984 - 609
تفسیر قرآن بذریعہ قرآن کے حوالے سے تفرّدات مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے اُصولِ تفسیر میں جہاں نظمِ قرآن اور لغتِ عرب کو بنیاد بنایاہے،وہاں تفسیر قرآن بذریعہ قرآن کو بھی بنیادی اہمیت دی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ان کے نزدیک نظمِ قرآن اور لغتِ عرب دونوں ہی تفسیر قرآن بذریعہ قرآن کی فروع ہیں،کیونکہ نظمِ قرآن،قرآن کی اندرونی ترتیب کا ہی نام ہے جبکہ قرآنِ مجید خود لغتِ عرب میں نازل ہوا ہے۔مولانا تفسیر قرآن بذریعہ قرآن میں انہی دونوں فروع کے ساتھ ساتھ دیگر نظائرِ قرآنی کو شامل کرتے ہیں، یہ بات بدیہی ہے کہ خیر القرون کے بعد صحیح سند سے ثابت تفسیر بالماثور کو چھوڑ کر قرآنِ پاک کی تفسیر نظمِ قرآن اور اسالیبِ عربی سے کی جائے یا نظائرِ قرآنی اور احادیث مبارکہ سے،تفسیر بالرّائے ہے،جو صحیح بھی ہو سکتی ہے اور اس میں لا محالہ غلطی کا امکان بھی موجود ہوتا ہے،الا یہ کہ کسی تفسیر پر امت کا اجماع ہوجائے کہ یہ امت غلطی پر اکٹھی نہیں ہوسکتی۔کیونکہ بالکل ممکن ہے کہ پہلے سے کوئی عقیدہ یا نظریہ قائم کر لیا جائے اور پھر قرآنی الفاظ اور احادیثِ مبارکہ کو کھینچ تان کر ان پر منطبق کرنے کی کوشش کی جائے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی غلطی کو تفسیری اختلاف کا ایک سبب یہ قرار دیا ہے،فرماتے ہیں: "أما النوع الثاني من سببي الاختلاف وهو ما يعلم بالاستدلال لا بالنقل،فهذا أكثر ما فيه الخطأ من جهتين حدثتا بعد تفسير الصّحابة والتّابعين وتابعيهم بإحسان ... أحدهما:قوم اعتقدوا معاني ثم أرادوا حمل ألفاظ القرآن عليها،والثاني:قوم فسّروا القرآن بمجرّد ما يسوغ أن يريده بكلامه من كان من الناطقين بلغة العرب من غير نظر إلى المتكلّم بالقرآن والمنزل عليه والمخاطب به،فالأوّلون راعوا المعنى الذي رأوه من غير نظر إلى ما تستحقّه ألفاظ القرآن من الدّلالة والبيان. والآخرون راعوا مجرّد اللفظ وما يجوز عندهم أن يريد به العربي من غير نظر إلى ما يصلح للمتكلّم به وسياق الكلام. ثم هؤلاء كثيرا ما يغلطون في احتمال اللفظ لذلك المعنى في اللغة كما يغلط في ذلك الذين قبلهم،كما أن الأوّلين كثيرا ما يغلطون في صحّة المعنى الذي فسّروا به القرآن كما يغلط بذلك الآخرون،وإن كان نظر الأولين إلى المعنى أسبق ونظر الآخرين إلى اللفظ أسبق،والأولون صنفان تارة يسلبون لفظ القرآن ما دل عليه وأريد به وتارة يحملونه على ما لم يدل عليه ولم يرد به وفي كلا الأمرين قد يكون ما قصدوا نفيه أو إثابته من المعنى باطلا فيكون خطؤهم في الدليل والمدلول،وقد يكون حقا فيكون خطؤهم فيه في الدليل لا في المدلول"[1] كہ جہاں تک اختلاف کے دونوں اسباب میں دوسری قسم کا تعلّق ہے تو اس میں علم کا ذریعہ استدلال ہوتا ہے نہ کہ نقل وروایت۔اس قسم میں زیادہ تر غلطی دو جہتوں سے ہوئی ہے جو صحابہ،تابعین اور تبع تابعین کے بعد کی تفسیروں کی پیداوار ہیں۔...
Flag Counter