Maktaba Wahhabi

993 - 609
ہوگئیں اور اوپر سےکنکریوں اور ریت نے ان کوڈھانک لیا،جیساکہ فرمایا ہے:﴿وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَى()فَغَشَّاهَا مَا غَشَّى[1] کہ او رالٹی ہوئی بستیاں جن کو الٹ دیا اور پھر ان کوڈھانک دیا جس چیز سے ڈھانک دیا۔‘‘[2] مولانا فراہی رحمہ اللہ نے قوم لوط پر نزولِ عذاب کے سلسلے میں جوموقف اختیار کیا ہے وہ قرآن کریم اور جمہور مفسرین کی تفاسیر کے خلاف ہے۔جمہور مفسرین کے نزدیک قومِ لوط کی بستیوں کو جبرئیل نے اپنے پر سے اٹھا کر آسمان تک بلند کردیا،پھر انہیں الٹا کر زمین پر پھینک دیا،پھر ان پر پتھروں کی بارش ہونےلگی،جس سے وہ تباہ و برباد ہوگئے۔[3] 4۔﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا[4]کی تفسیر مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے﴿صَغَتْ﴾کا معنیٰ مَالَتْ إِلَىٰ کیا ہے۔انہوں نے اپنے اس مؤقف کی تائید میں نظم قرآن اور لغتِ عرب کے ساتھ ساتھ اسالیبِ قرآنی کے نظائر کو سامنے رکھ کر اس معنیٰ کومتعین کرنے کی سعی کی ہے۔وہ فرماتے ہیں کہ اس طرح کے اسالیب میں لفظ ’قَدْ‘ کے بعد جو جملہ ہوتا ہے وہ اس اَمر کی آسانی اور سہولت کو بیان کرتا ہے جو ’إِنْ‘کے بعد کہی جاتی ہے۔چنانچہ مولانافراہی رحمہ اللہ اپنے اس موقف کی تائید میں مذکورہ اسلوب کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اہل عرب کے متعلّق یہ بات معلوم ہے کہ وہ کلام میں حشو و زوائد سے بہت بچتے ہیں اور بات کے جتنے حصہ کا حذف ممکن ہو اس کے ذکر کو بلاغت کے خلاف سمجھتے ہیں۔یہ فنِ بلاغت کا ایک نہایت وسیع باب ہے جس کی تفصیلات طویل ہیں۔ہم یہاں صرف اتنے حصہ پر بحث کرناچاہتے ہیں جتنا ’إِنْ‘ شرطیہ اور ’قَدْ‘ سے تعلّق رکھتا ہے۔ پہلے ہم بعض مثالیں نقل کریں گے تاکہ جس محذوف کو ہم روشنی میں لانا چاہتے ہیں،اس کی طرف اشارہ کرسکیں۔قرآنِ مجید میں ہے:﴿إِنْ تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ[5] کہ اگر تم فتح چاہتے تھے تو لو فتح آگئی۔دوسری جگہ ہے:﴿فَإِنْ كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِكَ[6] کہ اگر یہ تم کو جھٹلاتے ہیں تو کچھ تعجب نہیں تم سے پہلے دوسرے انبیاء کوبھی جھٹلایاگیا۔ایک جگہ ہے:﴿فَإِنْ يَكْفُرْ بِهَا هَؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ[7] کہ اگر یہ اس کا انکار کرتے ہیں تو کچھ غم نہیں،ہم نے اس پر ایک ایسی قوم مامور کی ہے جو اس کی منکر نہیں ہے۔... ان تمام مثالوں پر غور کرو گے تو معلوم ہوگا کہ اس طرح کے اسالیب میں ’قَدْ‘ کے بعد جو جملہ ہوا کرتا ہے وہ اس امر کی آسانی اور سہولت کو بیان کرتا ہے جو ’إِنْ‘ کےبعدکہی
Flag Counter