Maktaba Wahhabi

237 - 263
عزوجل کی ذات اور اس کی صفات اور یومِ آخرت اور حشرونشر کے احوال وغیرہ۔قرآن مجید کی درج ذیل آیت میں غیب کی یہی قسم مراد ہے: ’’وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ‘‘[1](اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔) (2)غیب کی دوسری قسم وہ ہے جس کے علم اور ادراک پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل قائم کر دی ہے(جیسے قیامت کا وقوع‘اس کے علم پر عقلی دلیل قائم ہے کہ اس جہان کے بعد کوئی اور جہان ہونا چاہیے جہاں مظلوم اور ظالم کے درمیان فیصلہ ہو سکے اور خود اللہ عزوجل کی ذات‘کیونکہ عقل کا یہ تقاضا ہے کہ اس جہان کا کوئی خالق ہونا چاہیے اور جنت او ردوزخ اور جنات اور ملائکہ اور عرش اور کرسی وغیرہ۔کیونکہ ان کا علم ہمیں انبیاء علیہم السلام کے خبر دینے سے حاصل ہوا اور انبیاء علیہم السلام کو ان کا علم اللہ تعالیٰ کی وحی سے حاصل ہوا اور اسی کو علمِ عطائی کہتے ہیں)۔ [2] 2۔اللہ تعالیٰ کی صفات میں غور وفکر کرنے کی فضیلت: ’’الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّٰهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ‘‘[3]اس سے یہ مراد ہے کہ نیک لوگ عام اوقات میں اللہ تعالیٰ سے غافل نہیں ہوتے‘کیونکہ ان کے دل اللہ تعالیٰ کے ذکر سے مطمئن رہتے ہیں‘ان کو یہ یقین ہوتا ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے فیضان سےوجود میں آتی ہے اور وہ تمام احوال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہتے ہیں ‘اور اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ وہ ہمیشہ بلا انقطاع اللہ تعالیٰ کا ذکرکرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ عادتاً محال ہے بلکہ وہ اپنے اکثر احوال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے اور اس کی یاد سے غافل نہیں رہتے اور وہ آسمانوں اور زمینوں کی پیدائش میں غوروفکر کرتے ہیں اور یہ سب سے افضل عبادت ہے کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ایک ساعت بھی اللہ تعالیٰ کی صفات میں غور وفکر کرنا پوری رات کے قیام سے افضل ہے اور تفکّر دل اور روح کےساتھ ہوتا ہےاسی لیے اللہ تعالیٰ نے مخلوق میں تفکر کرنے کا خصوصیت کے ساتھ ذکر فرمایا ہے اور خالق کے متعلق تفکر سے منع فرمایا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کی کنہ اور حقیقت تک کوئی نہیں پہنچ سکتا‘حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے پیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے پاس تشریف لائے اور وہ غوروفکر کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا’’تفكروا فى آلاءاللّٰه والا تفكروا فى اللّٰه‘‘(اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غوروفکر کور اللہ تعالیٰ کی ذات میں غور وفکر نہ کرو)۔ [4] اس آیت میں پہلے اللہ تعالیٰ کے ذکر کا بیان ہے‘پھر تفکر کا بیان ہے‘اس میں یہ تنبیہ ہے کہ جب تک عقل ذکر اللہ کے نور سے
Flag Counter