Maktaba Wahhabi

110 - 148
﴿فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِہِ فَقَدِ اہْتَدَوْا﴾ ’’پھر اگر وہ اسی طرح ایمان لائیں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت پر ہیں۔‘‘بعض متقی اورپرہیزگار دلوں میں یہ شبہ پیدا ہوا کہ لفظ ’’مثل‘‘ کی ترجمانی اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایک مثل کو وضع کر رہی ہے،اور یہودیوں کا دعوی تھا کہ وہ اس مثل پر ایمان لاتے ہیں۔حالانکہ اگرلغوی اعتبار سے غورو فکر کیا جاتا تو اس شبہ کی اصلا ًکوئی بنیاد نہیں تھی،چنانچہ ان متقی لوگوں نے ایک بنیادی تبدیلی کے ذریعے اس شبہ کا ازالہ کردیا جو ان کے دلوں میں شک پیدا کر رہا تھا۔ اور آیت سے لفظ (مثل)جس نے یہ شبہ ابھارا تھا،کو حذف کر کے یوں پڑھ دیا:فَإِنْ آمَنُوا بمآ مَا آمَنْتُمْ بِہِ فَقَدِ اہْتَدَوْ۔‘‘ گولڈ زیہر کی سخن سازی کا جائزہ: آیت کریمہ اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہے۔اس میں کسی شبہ کا شائبہ تک نہیں ہے۔پوری آیت میں کہیں کوئی اشارہ تک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک یا نظیر بھی ہے۔آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اگر یہودی اللہ تعالیٰ،تمہارے نبی،آپ سے پہلے آنے والے انبیاء اور وہ تمام کتابیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں پر نازل کی تھیں،اُن پر اسی طرح ایمان لے آئیں،جس طرح تم ایمان لائے ہو۔اسی طرح ان کی تصدیق کریں،جس طرح تم نے کی ہے اور اسی طرح رسولوں کو بلا تفریق حق تسلیم کریں،جس طرح تم نے تمام رسولوں کو بلاتفریق حق تسلیم کیا ہے تو یہ بھی اسی طرح ہدایت پا جائیں گے جس طرح تم ہدایت پا چکے ہو۔آیت میں دو ایمانوں کے درمیان مماثلت کا ذکر ہے،ایک طرف یہودیوں کا ایمان اور دوسری طرف مومنین (صحابہ) کا ایمان ہے۔دو معبودوں کے درمیان مماثلت کا ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف مسلمانوں کا معبود ہے اور دوسری طرف یہودیوں کا معبودہے۔اس کے قریب ترین بات علامہ نیشاپوری نے کہی ہے کہ فرمان الٰہی:’’فَإِنْ آمَنُوا‘‘ میں کلمہ شرط اس بات کی دلیل ہے کہ معاملہ کو فرض( Sup se)کرنے کے پیرائے میں بیان کیا گیا ہے کہ اگر یہ
Flag Counter