Maktaba Wahhabi

80 - 148
إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا کَانُوا إِذًا مُنْظَرِین﴾ (الحجر:8) یہاں لفظ ’’نُنَزِّلُ‘‘ میں گولڈ زیہر نے تین قراءات کا ذکر کیا ہے: (۱)۔ پہلے نون کی پیش اور دوسرے نون کی زبر اور زاء کی شد اور زیر کے ساتھ ’’نُنَزِّلُ‘‘ اور (۲)۔ تاء کی زبر،اس کے بعد نون ساکن اور زاء کی زیر کے ساتھ ’’ تَنْزِلُ‘‘ اور (۳)۔ تاء کی پیش،اس کے بعدنون ساکن اور زاء کی زبر کے ساتھ ’’ تُنْزَلُ‘‘۔ گولڈ زیہر کی رائے کا تجزیہ: اس میں کوئی شک نہیں کہ مصحف کے رسم میں مذکورہ تینوں قراءات کی گنجائش موجود ہے،لیکن اس لفظ میں جو قراءات تواتر سے ثابت ہیں،وہ صرف تین قراءات ہیں۔پہلی وہی جس کا گولڈ زیہر نے ذکر کیا ہے۔اور یہ امام حفص،امام حمزہ،کسائی اور امام خلف کی قراء ۃ ہے۔ دوسری قراء ۃ،تاء کی پیش،نون کی زبر اور زاء کی زبراور شد کے ساتھ ’’ تُنَزَّلُ‘‘،یہ امام عاصم رحمہ اللہ کوفی کی قراء ۃ ہے۔ اور تیسری قراء ۃ،تاء اور نون کی زبر اور زاء کی زبر اور شد کے ساتھ ’’ تَنَزَّلَ‘‘ یہ امام نافع،ابوجعفر مدنی،ابن کثیر مکی،ابو عمرو بصری،یعقوب بصری اور ابن عامر شامی رحمہم اللہ کی قراء ۃ ہے۔ دیگر دو قراءات جوگولڈ زیہر نے ذکر کی ہیں،وہ قراءات متواتر ہ یاصحیحہ یا شاذہ تو درکنار،یہ بھی معلوم نہیں کہ کسی قاری نے انہیں پڑھا ہو۔بلکہ یہ گولڈ زیہر کی خود ساختہ ہیں اور اس لائق ہیں کہ انہیں مسترد کر دیا جائے۔ اس سے جہاں گولڈ زیہر کی دیدہ دلیری کا اندازہ ہوتا ہے وہاں یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے کہ قراءات قرآینہ کے اتفاق و اختلاف میں مصحف کے نقطوں اور اعراب سے خالی ہونے کاقطعا ًکوئی کردار نہیں ہے۔ اس حقیقت کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ سورۃ الحجر کی مذکورہ آیت میں تو قراء کا اختلاف ہے،لیکن اسی سورت کی آیت 21:﴿وَمَا نُنَزِّلُہُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَعْلُومٍ﴾ میں قراء ت کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ تمام قراء نے بالاتفاق اسے پہلے نون کی پیش اور دوسرے نون کی زبر اور زائے مشددہ کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔
Flag Counter