Maktaba Wahhabi

84 - 135
گی، تاکہ نص قرآن کی حفاظت ہوسکے۔ باوجودیکہ ایسا قرینہ چند نادر قراءات میں پایا جاتا ہے، ہم تواتر کے ساتھ نقل قرآن کے اہتمام کی وجہ سے ان کو نہیں پڑھیں گے۔ آگے آنے والی کلام سے ہمارے لیے قراءات صحیحہ کو اختیار کرنے کا درست طریقہ واضح ہو جاتا ہے۔ امام زرکشی رحمہ اللہ البرہان میں فرماتے ہیں: امام ابو محمد اسماعیل بن ابراہیم ہروی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الکافی‘‘ میں فرماتے ہیں کہ اگر کوئی کہے: تم نے امام ابو جعفر مدنی رحمہ اللہ اور امام یعقوب حضرمی رحمہ اللہ کی قراءات کو ان میں شامل کیوں کیا ہے، حالانکہ وہ متفق علیہ قرائے سبعہ سے خارج ہیں؟ [1] جواب: … تو ہم کہیں گے کہ ہم نے ان کی قراءات کو ویسے ہی تلاش کیا ہے جیسے قرائے سبعہ کی قراءات کو تلاش کیا ہے، کیونکہ ہم نے ان دونوں کی قراء ت کو، ان کے علم وثقاہت، اتصال سند اور ان کی روایت میں عدم طعن والی شرط پر پورا پایا ہے، جو ان کے علاوہ دیگر کی قراءات میں پائی ہے۔ پھر فقط قراءات سبعہ کو لے لینے پر کوئی روایت یا حدیث بھی منقول نہیں ہے۔ درست طریقہ یہی ہے کہ ہر اس قراء ت کو لے لیا جائے، جس کی روایت نقلاً، قراء ۃً اور لفظاً متصل ہو، اور اس کے رواۃ میں سے کسی راوی پر طعن نہ ہو۔ اسی لیے ہم قرائے سبعہ کو سب پر اور امام ابو جعفر رحمہ اللہ اور امام یعقوب رحمہ اللہ کو دیگر پر مقدم رکھتے ہیں۔
Flag Counter