Maktaba Wahhabi

101 - 121
اللہ کے حکم میں سب سے سخت عمر ہیں، اور حیلے کے اعتبار سے سب سے سچے عثمان ہیں، اور کتاب اللہ کے سب سے بڑے قاری ابی ہیں، اور فرائض (وراثت) کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت ہیں، اور حلال وحرام کو سب سے زیادہ جاننے والے معاذ بن جبل ہیں، اور ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابو عبیدہ عامر بن جراح ہیں۔‘‘ 3۔ آسان سے مشکل کی طرف تدریج: قرآن مجید نے پوری امت کے فہم ادراک کو خطاب کی اہے اور اپنی تعلیمات میں تدریجاً بسیط امور سے مرکب امور کی طرف انتقال کیا ہے، یہاں تک کہ انہیں ایک اللہ کی وحدانیت کے اقرار تک پہنچا دیا ہے۔ کیا یہی بہترین ہے وہ معلم جو اپنی تعلیم میں طلاب کے ساتھ تدریج کا رویہ اختیار کرتا ہے۔ تدریج کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے حروف اور کلمات کے نطق کی پختگی پر توجہ دی جائے اور لہجے پر زور نہ دیا جائے۔ پھر ادائیگی کی تصیح اور لحن خفی کی درستگی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ 4۔ دقت حفظ اور درست ادائیگی: ابتداء حفظ میں ہی انتہائی پختگی کا خیال رکھا جائے کہ طالب علم کی توجہ منتشر نہ ہو۔ جن طلبہ کی غلطیاں زیادہ آتی ہوں انہیں پہلا پکا یاد ہو جانے تک آگے سبق نہ دیا جائے۔ خصوصاً اگر حرکات ونطق کلمات کی غلطیاں ہوں۔ کثر طالب علم کمیت (فخامت) کا اہتمام کرتے ہیں، اور کیفیت (کوالٹی) کو نظر انداز کر جاتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جلدی جلدی ایک سورۃ مکمل کر کے دوسری شروع کر دیں۔ معلم کو چاہیہ کہ وہ طلبہ کی قدرت وصلاحیت کا بھی خیال رکھے، اگر وہ محسوس کرے کہ کوئی طالب علم عدم صلاحیت وکمزور حافظہ کی وجہ سے سستی کر رہا ہے یا حلقہ میں پیچھے رہ رہا ہے تو اس سے سختی کرنے کی بجائے پیارو محبت سے پیش آئے اور اس کی حوصلہ افزائی کرے اور اسے زیادہ سے زیادہ محنت کرنے کی ترغیب دے۔ صحابہ کرام،
Flag Counter