Maktaba Wahhabi

119 - 121
6۔ رحمت ربانی کا حصول: ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ اِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ} (الاعراف: 204) ’’اور جب قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مااجتمع قوم فی بیت من بیوت اللّٰہ یتلون کتاب اللّٰہ ویتدار سونہ بینہم الانزلت علیہم السکینۃ وغشیہم الرحمۃ، وحفتہم الملائکۃ، وذکرہم اللّٰہ فیمن عندہ۔)) ’’جب بھی کوئی قوم اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت اور باہمی مذاکرہ کرتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے۔ رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کا گھیرا کر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس فرشتوں میں ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔‘‘ 7۔ اجتماعی تعلیم: اجتماعی تعلیم زیادتی، نشاط، سرعت تعلیم اور زیادتی سماع زملاء پر مددگار ہوتی ہے۔ 8۔ تدبر کی صلاحیت کا حصول: ان مدارس کے ذریعے تدبر آیات، فہم معانی قوت استنباط اور زیادتی ایمان کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا} (محمد: 24) ’’وہ قرآن مجید کو سمجھتے کیوں نہیں یا انہی کے قلوب پر تالے لگے ہیں۔‘‘
Flag Counter