Maktaba Wahhabi

37 - 121
سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ہجرت سے قبل ہی مدینہ منورہ میں لوگوں کو قران مجید کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ ہجرت نبوی کے بعد یہ تعلیمی سلسلہ مسجد نبوی میں قائم ہو گیا، اور مسجد نبوی کے ہر کونے میں حلقات قرآنیہ کی رونق دوبالا ہو گئی، جس کے مدیر بذات خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((کان الصحابۃ إذا الغداۃ قعدوا حلفا حلفا، لقرئون القرآن ویتعلمون الفرائض والسنن۔)) ’’صحابہ کرام جب نماز فجر پڑھتے تو حلقات میں بیٹھ جاتے، جہاں قرآن مجید پڑھتے اور فرائض وسنن سیکھتے تھے۔‘‘ سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، اور وہاں دو حلقے قائم تھے، ایک حلقہ کے لوگ قرآن مجید کی قرأت اور دعا کرنے میں مشغول تھے، جبکہ دوسرے حلقے والے تعلیم وتعلیم میں مصروف تھے۔ آپ نے ان حلقات کو دیکھ کر فرمایا: ((کل علی خبر، یقرأون القرآن ویدعون اللّٰہ، إن شاء أعطاہم، وإن شاء منعہم، وہولاء یعلمون و یتعلمون، وإنما بعثت معلما۔)) ’’تمام خیرو بھلائی پر ہیں، یہ لوگ قرآن پڑھتے اور اللہ سے دعا کرتے ہیں، اگر اللہ چاہے تو ان کو دے دے، اور اگر چاہے تو نہ دے، اور یہ لوگ تعلیم وتعلم میں مصروف ہیں، بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔‘‘ 3۔ مکہ اور مدینہ میں معروف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دور: مکہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلیم حاصل کی، قرآن مجید حفظ کیا اور کتاب اللہ کو روایت کیا۔ ان صحابہ کرام کو چار قراء کہا جاتا تھا، جو کثیر تعداد میں
Flag Counter