Maktaba Wahhabi

54 - 121
سیرت نبوی، تاریخ اور لغت سے کچھ نہ کچھ ضرور آگاہ ہو، تاکہ وہ ایک کامیاب اور تجربہ کار معلمہ بن سکے۔ [2]… تخصیصی معرفت: معلمہ پر واجب ہے کہ وہ اپنے علم میں متقن اور پختہ ہو، تاکہ حلقات قرآنیہ میں طالبات اس کا احترام کریں۔ تعلیمی میدان مہارت عالیہ کا متقاضی ہوتا ہے تاکہ یہ مہارت تلامذہ کو منتقل ہو سکے، اور جس کے پاس خود کچھ نہ ہو وہ کسی کو کیا دے سکتا ہے۔ لہٰذا معلمہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرأت قرآنیہ، احکام التجوید، سبب نزول اور معانی مفردات وغیرہ جیسے تخصیصی پہلوؤں سے بخوبی آگاہ ہو۔ اہل علم فرماتے ہیں: ((العالم من عرف کل شیئم وشیء عن کل شیئ۔)) ’’عالم وہ ہے جو کسی شی کے بارے میں ہر شی کو، اور کسی شی کو ہر شی کے بارے میں جانتا ہو۔‘‘ [3]… تربیتی معرفت: ٭ تربیتی معرفت کی تعریف: یہ تربیتی وتعلیمی اہداف ومقاصد کے حصول میں ایک مضبوط ترین ذریعہ ہے۔ کیونکہ یہ متعلم کی طبیعت، اسالیب تربیت، مشکلات کے ازالے کے مختلف طرق اور تعلیمی وسائل کے تنوع سے تعلق رکھتی ہے۔ ٭ مدارس قرآنیہ میں تعلیمی سطح کی بلندی اور مشکلات کے حل کی کیفیت: ٭ ان اسباب کی تلاش، جو طالب علم کو غلطی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ ٭ مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے وعظ وارشاد کی شکل میں روحانی غذا کی فراہمی۔ ٭ اصلاح نفس کے لیے جدید علاج کی پیروی۔
Flag Counter