Maktaba Wahhabi

81 - 121
جملے کی شکل میں ایک حرف لاتی ہے، جس کا درس دینا مقصود ہوتا ہے۔ مثلاً ((الطاقۃ)) سے حرف ’’طائ‘‘ ہے۔ پھر وہ اس حرف کو کلمہ سے علیحدہ کر کے اور کلمہ کے ساتھ ملا کر دونوں طرح سے پیش آنے والے اس کے احکام بیان کرتی ہے اور عملی تطبیق پڑھ کر سناتی ہے۔ ملاحظہ: ان طرق کی تخصیر کا ایک ہی طریقہ ہے، لیکن ایک نمایاں معلمہ تمہید، عرض اور مناقشہ سمیت درس کے مختلف مراحل میں ان طریقوں (القائی استنباطی اور استنباجی) میں سے کوئی مناسب طریقہ اختیار کر سکتی ہے۔ 5۔ قیاسی طریقہ: اس طریقہ میں معلمہ پہلے ایک حکم کی شرح کرتی ہے، پھر اس حکم کی وضاحت کے لیے مختلف مثالیں لاتی ہے، حتیٰ کہ وہ حکم طالبات کے اذہان میں پختہ ہو جاتا ہے۔ اس طریقہ میں طالبات کی کوئی قابل ذکر مشارکت نہیں ہوتی ہے۔ اس میں کلی معنی سے جزائی معنی کی طرف انتقال ہوتا ہے۔ 6۔ استجوابی طریقہ: اس طریقہ میں موضوع سے متعلق سوال وجواب کے ذریعہ حکم کی وضاحت کی جاتی ہے۔ (یعنی سوال وجواب کے ذریعہ درس کے موضوع پر آیات کا انطباق کیا جاتا ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے سب سے پہلے مثالی معلم ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکثرت اس طریقے کو اختیار فرمایا۔ آپ صحابہ کرام کو جب کوئی اہم چیز سکھانا چاہتے تو پہلے ان سے سوال کرتے، جب وہ ’’اللہ ورسولہ أعلم‘‘ کا اظہار کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہیں معاملے کی خبر دے دیتے۔ ملاحظہ: زیارت مناسب بات یہ ہے کہ معلمہ کو درس میں تین طرق (القائی، استقرائی اور قیاسی) پر اعتماد کرنا چاہیے۔ کیونکہ طالبہ جس طرح درس کے ابتدائی مراحل میں استقرائی طریقے کی
Flag Counter