Maktaba Wahhabi

101 - 460
میں باقی رہتی ہے،جیسا کہ اہلِ حدیث کا مذہب ہے جو حدیث سے ثابت ہے،نہ کہ تینوں کو بیک وقت نافذ کرکے سوچنے اور غلطی کا ازالہ کرنے کی سہولت سے محروم کر دینے کی صورت میں،جیسا کہ بعض لوگوں کا نقطہ نظر ہے۔[1] نیز معلوم ہونا چاہیے کہ بہت سے علما ایک مجلس کی تین طلاقوں کے واقع ہونے ہی کا فتویٰ دیتے ہیں۔ جو عورت بلا وجہ اپنے خاوند سے طلاق کا سوال کرتی ہے اس پر بہشت کی ہوا بھی حرام ہے۔[2] 25۔طلاق و عدت: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَ لَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ وَلَا تَتَّخِذُوْٓا اٰیٰتِ اللّٰہِ ھُزُوًا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ مَآ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنَ الْکِتٰبِ وَ الْحِکْمَۃِ یَعِظُکُمْ بِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلَیْمٌ} ’’اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور اُن کی عدت پوری ہو جائے تو انھیں یا تو حسنِ سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بہ طریق شایستہ
Flag Counter