عثمان رضی اللہ عنہ کاچھٹا سبب کبار صحابۂ کرام کو مدینہ منورہ سے نقل مکانی کی اجازت خلیفۂ ثانی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کبار صحابۂ کرام پر یہ پابندی عائد کر رکھی تھی کہ وہ مستقل طور پر مدینہ منورہ کے باہر کسی اور شہر منتقل نہیں ہو سکتے، چنانچہ قریش کا کوئی بڑا صحابی کہیں جانا چاہتا تو وہ امیر المومنین سے باقاعدہ اجازت لیتا اور دوسرے شہر میں قیام کی مدت سے بھی آگاہ کرتا۔[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو در اصل یہ خدشہ تھا کہ یہ حضرات مختلف اضلاع اور علاقوں میں پھیل جائیں گے۔ ان کے پاس مال ومتاع اور جائیداد کی فراوانی ہو جائے گی۔ یوں یہ لوگ دنیا کے فتنوں میں پڑ جائیں گے۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ برسرِ اقتدار آئے تو انھوں نے یہ پابندی اٹھا دی، چنانچہ قریش سے تعلق رکھنے والے کئی صحابۂ کرام نے مختلف شہروں میں جائیدادیں بنا لیں اور وہیں رہنے لگے۔ لوگ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہونے کی و جہ سے ان کے گرویدہ ہوگئے۔ نتیجتاً بہت سے ایسے افراد بھی ان صحابۂ کرام سے وابستہ ہوگئے، جن کی معاشرے میں کوئی حیثیت نہ تھی، نہ انھوں نے |